کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 96
پاتے رہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر چار برس کی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ آمنہ نے آپ کو اپنے پاس مکہ میں رکھ لیا، دو برس کے بعد جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر چھ سال کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمراہ لے کر اپنے عزیز و اقارب سے ملنے مدینہ منورہ کی طرف تشریف لے گئیں ، ایک مہینہ رہ کر وہاں سے واپسی کے وقت مقام ابواء میں پہنچ کر حالت مسافری میں بی بی آمنہ کا انتقال ہوگیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش و نگرانی کا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب نے اپنے ذمہ لیا۔ بعض روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار برس نہیں بلکہ پانچ سال قبیلہ بنی سعد میں حلیمہ سعدیہ کے گھر رہے اور اپنی والدہ کے پاس صرف ایک ہی سال یا ایک سال چند ماہ رہنے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو موقع ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر قریباً پانچ سال کی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رضاعی بھائی بہنوں یعنی حلیمہ کے بچوں اور بنی سعد کے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ گھر سے باہر بکریاں چرا رہے تھے کہ واقعہ شق صدر وقوع میں آیا، سیرت ابن ہشام کی روایت کے موافق حلیمہ بنت ابی ذویب اس واقعہ کو اس طرح بیان کرتی ہیں کہ ایک روز میرے دونوں بچے دوڑتے ہوئے میرے پاس آئے اور کہا کہ دو سفید پوش آدمی ہمارے قریشی بھائی کو پکڑ کر لے گئے اور ان کا سینہ چاک کر ڈالا، میں اور میرا شوہر (حارث بن عبدالعزیٰ) دونوں اس مقام پر گئے دیکھا کہ خوف کے مارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ فق ہے، میں نے دوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گلے لگا لیا اور حال دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو سفید پوش آدمی میرے پاس آئے اور مجھ کو چت لٹا کر میرا سینہ چاک کیا، میرا دل نکالا پھر اس میں سے کوئی چیز نکال لی، حلیمہ نے دیکھا تو کسی زخم یا خون کا نشان نہ تھا، انہوں نے یہ سمجھ کر کہ اس لڑکے پر کسی جن وغیرہ کا کوئی اثر ہو گیا ہے آپ کو دیر تک اپنے پاس رکھنا مناسب نہ سمجھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی والدہ کے پاس مکہ میں لا کر تمام کیفیت سنا دی اور اپنا خیال ظاہر کیا کہ اس لڑکے پر کسی جن کا اثر ہو گیا ہے، سیّدنا آمنہ نے سن کرفرمایا نہیں کوئی فکر کی بات نہیں ہے میرا یہ بیٹا دنیا میں عظیم الشان مرتبہ پانے اور غیر معمولی انسان بننے والا ہے، یہ ہر آفت اور ہر صدمہ سے محفوظ رہے گا اور خدائے تعالیٰ اس کی حفاظت فرمائے گا، کیونکہ جب یہ میرے پیٹ میں تھا تو ایام حمل میں میں نے بہت سی بشارتیں خواب میں فرشتوں سے سنیں اور اس کی بہت سی کرامتیں دیکھیں ہیں ۔[1] صحیح مسلم میں سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑکوں
[1] سیرت ابن ہشام، صفحہ ۸۴ تا ۸۶۔