کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 95
نے ایام حمل ہی میں خواب میں دیکھا تھا کہ فرشتہ نے ان سے آ کر کہا جو بچہ تیرے پیٹ میں ہے اس کا نام احمد ہے، اس لیے ماں نے آپ کا نام احمد رکھا۔
عبدالمطلب نے اس پوتے کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکھا، ابوالفداء کی روایت کے موافق لوگوں نے تعجب کے ساتھ عبدالمطلب سے دریافت کیا کہ آپ نے اپنے خاندان کے مروجہ ناموں کو چھوڑ کر یہ نیا نام کیوں اختیار کیا؟ عبدالمطلب نے جواب دیا اس لیے کہ میرا پوتا دنیا بھر کی ستائش و تعریف کا شایان قرار پائے۔ابن سعد نے روایت کی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ آلائش نہ نکلی جیسی کہ اور بچوں کے ساتھ بوقت پیدائش نکلتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماں کے پیٹ ہی سے مختون پیدا ہوئے تھے، مؤرخین نے یہ بھی روایت کی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے ٹھیک اسی وقت کسرائے نوشیرواں کے محل میں سخت زلزلہ آیا اور اس کے چودہ کنگرے گر گئے، استخر کا مشہور آتش کدہ دفعتاً بجھ گیا۔[1] عبدالمطلب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے ساتویں دن اس خوشی میں قربانی کی اور تمام قریش کو دعوت دی۔
ایام طفولیت:
ابتداءً بعد ولادت سات روز تک ثویبہ نے جو ابولہب بن عبدالمطلب کی آزاد کردہ لونڈی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کو بھی ثویبہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے مسروح بن ثویبہ اور سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی بھائی تھے، آٹھویں روز شرفائے عرب کے دستور کے موافق آپ صلی اللہ علیہ وسلم قوم ہوازن کے قبیلہ بنی سعد کی ایک خاتون حلیمہ رضی اللہ عنہا کے سپرد کیے گئے کہ وہ بطور دایہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلائیں اور اپنے پاس رکھ کر پرورش کریں ۔
شرفائے عرب اس لیے بھی اپنے بچوں کو ان بدوی عورتوں کے سپرد کرتے تھے کہ بیابان کی کھلی اور آزاد آب و ہوا میں رہ کر بچے تندرست اور مضبوط ہو جائیں ، نیز ان کی زبان زیادہ فصیح اور عمدہ ہوجائے کیونکہ بدویوں کی زبان شہریوں کی زبان کے مقابلہ میں زیادہ صاف، خالص اور فصیح ہوتی تھی۔
حلیمہ سعدیہ سال میں دو مرتبہ، یعنی ہر چھٹے مہینے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ میں لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ آمنہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کو دکھا جاتی تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو برس کی عمر تک حلیمہ سعدیہ کا دودھ پیا اور دو برس تک اور یعنی چار سال کی عمر تک حلیمہ سعدیہ کے گھر قبیلہ بنی سعد میں پرورش
[1] یہ بیہقی کی روایت ہے۔ بہ حوالہ مختصر السیرۃ/شیخ عبداللہ۔ لیکن محمد غزالی اپنی کتاب فقہ السیرۃ، صفحہ ۴۶ پر لکھتے ہیں کہ یہ روایت درست نہیں ۔