کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 88
زبان ایسے ہدایت نامہ کی جو قیامت تک کے لیے اور ہر ملک اور ہر قوم کے لیے نازل ہو متحمل نہیں ہو سکتی تھی، اس لیے ضرورت تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملک عرب میں پیدا ہوں ۔ اہل عرب نہ کسی غیر ملک کے محکوم بنے اور نہ کسی غیر ملک پر قابض و متصرف ہوئے تھے ، عربوں کے لیے دنیا کا ہر ایک ملک اور ہر ایک قوم یکساں حیثیت رکھتی تھی وہ جب اسلام کو لے کر نکلے ہیں تو ہسپانیہ یعنی بحر اطلانتک کے ساحل مشرق سے چین یعنی بحیرہ چین کے مغربی ساحل تک ساری آباد و متمدن دنیا کے ملک اور قومیں ان کی نظر میں یکساں تھیں ، وہ سب سے اجنبی تھے اور سب ان سے اجنبی، لہٰذا خدائے تعالیٰ نے جب ساری دنیا کے لیے ایک مذہب تجویز کیا… تو وہ مذہب ایک ایسی قوم کے ذریعے سے ساری دنیا میں شائع کیا جو سب کے لیے یکساں بے تعلق قوم تھی۔ عرب کے اخلاق تہذیب اور تمدن نے چونکہ اس سے پہلے کوئی ترقی نہیں کی تھی، لہٰذا اس عالمگیر دن نے ان کو یکایک سب سے زیادہ شائستہ، سب سے زیادہ مہذب، سب سے زیادہ با اخلاق، سب سے زیادہ متمدن اور ساری دنیا کا استاد اور رہبر بنا کر ثابت کر دیا کہ عرب کی ان تمام محیر العقول ترقیات کا سبب اسلامی تعلیم کے سوا اور کچھ نہیں ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت ایسی زبردست ہے کہ دنیا کی ہر قوم اور ہر ملک ، ہر زمانہ میں اس سے فیض یاب ہو سکتا ہے۔ نیز یہ کہ دنیا کے تمام ہادی اور تمام انبیاء علیہم السلام قوموں کے لیے جس قدر تعلیمات اور ہدایت نامے لے کر آئے تھے وہ سب کے سب اصولی طور پر قرآن مجید میں موجود ہیں ﴿فِیْہَا کُتُبٌ قَیِّمَہ﴾(’’جن میں صحیح (اور محکم) مضامین درج ہوں ۔‘‘ (البینہ : ۹۸/۳) …) اور رسول عربی اُمی لقب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات جامع جمیع کمالات نبویہ و انسانیہ ہے …… آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری مذکورہ بالا آخری چند فقرات غالباً تاریخ نویسی اور مؤرخ کی شان سے کسی قدر الگ سمجھے جائیں لیکن چونکہ میں یہ تاریخ مسلمانوں کے مطالعہ کے لیے لکھ رہا ہوں اور مجھے امید ہے کہ مسلمان ہی اس کو سب سے زیادہ مطالعہ کریں گے۔ میں خود بھی بحمداللہ تعالیٰ مسلمان ہوں ۔ پس اسلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات شروع کرتے ہوئے ان بے ساختہ زبان قلم تک آ جانے والے فقرات کو واپس نہیں کر سکتا تھا۔ اگر مؤرخین یا تاریخ نویسوں کی مجلس میں مجھ سے یہ کوئی عیب کی بات سرزد ہوئی ہے تو میں بہت خوش ہوں کہ مؤرخین کے گروہ سے خارج ہو کر مسلمین کے گروہ میں ضرور شامل کیا جاؤں گا ؎ ترا آہو مراہم چشم لیلیٰ است ترا وحشی مراعین تسلی است