کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 874
خراسان کے صوبوں اور ولایتوں میں چونکہ یہ قتل عام بہت زیادہ سخت و شدید تھا، یہاں جو بنوامیہ اور ان کے ہمدرد قبائل تھے وہ سندھ، کوہ سلیمان اور کشمیر کی طرف بھاگ کر پناہ گزین ہوئے، جن لوگوں نے اپنے قبیلوں کے نام بدل دیئے تھے وہ بھی رفتہ رفتہ اسلامی حدود سے باہر نکل آئے، کیونکہ ان کو سلطنت عباسیہ کی حدود میں اطمینان حاصل نہیں ہو سکتا تھا۔ یہ مفرور عربی قبائل جو سندھ و کشمیر و پنجاب وغیرہ کی طرف بھاگ کر آئے تھے کہا جاتا ہے کہ ان کی نسلیں آج تک ہندوستان میں موجود ہیں اور اپنے بدلے ہوئے ناموں اور پیشوں کی وجہ سے اپنے عربی نژاد ہونے کو بھول گئی ہیں ۔ بنو امیہ کا ایک شخص عبدالرحمن بن معاویہ بن ہشام شکار ہوتے ہوتے بال بال بچ گیا اور فرار ہو کر مصر و قیروان ہوتا ہوا اندلس میں پہنچ گیا، اندلسی چونکہ دعوت عباسیہ کے اثر سے نسبتاً پاک تھا اور وہاں بنوامیہ کے ہواہ خواہ بکثرت موجود تھے، لہٰذا اندلس پہنچتے ہی اس ملک پر قابض ہو گیا اور ایک ایسی سلطنت و خلافت قائم کرنے میں کامیاب ہوا جس کو عباسی خلفاء ہمیشہ رشک کی نگاہوں سے دیکھتے رہے اور اس اموی سلطنت کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔