کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 871
قتل و غارت میں عباسیوں کو ایسے مظالم اور ایسے تشدد پر آمادہ کر سکے کہ ہندوستان کے غیر آریوں کی مظلومی کے افسانے درست نظر آنے لگے۔ دنیا کی خفیہ انجمنوں کے حالات پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان خفیہ سازشوں کو کامیاب بنانے والے حد سے زیادہ قتل و خونریزی اور مظالم و بے رحمی کا ارتکاب کر سکتے ہیں ۔ خاندان بنو امیہ سے خلافت اسلامیہ کو نکالنا کوئی جرم نہ تھا لیکن خاندان بنو امیہ سے خلافت اسلامیہ کو نکال کر ایک دوسرے خاندان کو اسی طرح خلافت اسلامیہ کے سپرد کر دینا ہرگز کوئی خوبی کی بات نہ تھی، اسلام اور عالم اسلام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا تھا لہٰذا بنوعباس کو نہایت ہی قابل شرم خونریزی اور قتل و غارت کا ارتکاب کرنا پڑا۔ ابومسلم اور قحطبہ بن شبیب اور دوسرے نقباء اہل بیت نے خراسان کے شہروں میں جس قدر قتل عام کا بازار گرم کیا اس کا کچھ تھوڑا تھوڑا تذکرہ اوپر کے صفحات میں آچکا ہے، امام ابراہیم نے خود ابومسلم کو اپنے آخری خط میں تاکیدی طور پر لکھا تھا کہ خراسان میں کسی عربی بولنے والے کو زندہ نہ رکھنا، اس سے بھی ان کا مدعا یہی تھا کہ بنو امیہ کے طرفدار لوگ خراسان میں وہی عربی قبائل تھے جو فاتحانہ خراسان میں سکونت پذیر تھے، جبکہ باشندگان خراسان کو جو نو مسلم تھے وہ سب کے سب دعوت عباسیہ کے معمول بن سکتے تھے۔ لہٰذا ابو مسلم نے اموی اثر و رسوخ اور باقیات کو ختم کرنے کے لیے عرب لوگ قتل کرائے اور نتیجہ یہ ہوا کہ ملک خراسان میں جو کثیرالتعداد عربی قبائل پہنچ کر اس ملک کی زبان، معاشرت، تمدن کو عربی بنانے میں کامیابی حاصل کر رہے تھے سب کے سب قتل ہو گئے اور عربی عنصر جو تمام ملک کو اپنا ہم رنگ بنا رہا تھا یک لخت مغلوب و بے اثر و ناپید ہو گیا، جس کی وجہ سے ایرانی زبان و تمدن، ایرانی معاشرت، ایرانی اخلاق مرتے مرتے پھر زندہ ہو گئے اور ایران و خراسان جو مصر کی طرح سے آج عربی ملک ہوتے پھر فارسی ملک بن گئے۔ ابو مسلم خود خراسانی اور ایرانی النسل تھا، اس کو عربوں کے قتل سے زیادہ دوسرا دلچسپ کام نہیں ہو سکتا تھا، قومی تعصب جس کو اسلام نے بالکل مٹا دیا تھا، عہد بنوامیہ میں پھر عود کر آیا تھا اور اسی قومی عصبیت اور قبائلی افتراق کے واپس آجانے کا نتیجہ تھا کہ بنو امیہ نے جس طرح تمام عربی قبائل بالخصوص بنو ہاشم کو مجبور بنا دیا تھا، اس لیے وہ ہر ایک شخص کو جس کی نسبت انہیں معلوم ہو جاتا تھا کہ یہ قبیلہ بنوامیہ سے تعلق رکھتا ہے نہایت خوف اور دہشت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور اب انہوں نے قابو پاتے ہی اپنی تمام قوت اس