کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 870
اب کوفہ میں ابومسلمہ باقی تھا اور بظاہر کوئی موقع اس کے قتل کا حاصل نہ تھا کیونکہ عباسی اس ابتدائی زمانہ میں شیعان علی کی مخالفت اعلانیہ نہیں کرنا چاہتے تھے، ابوسلمہ کے متعلق تمام حالات لکھ کر ابومسلم کے پاس خراسان بھیجے گئے اور اس سے مشورہ طلب کیا گیا، ابومسلم نے لکھا کہ ابوسلمہ کو فوراً قتل کرا دینا چاہیے، اس پر عبداللہ سفاح نے اپنے چچا داؤد بن علی کے مشورہ سے ابومسلم کو لکھا کہ اگر ہم اس کو قتل کریں گے تو ابوسلمہ کے طرف داروں اور شیعان علی کی جانب سے اعلانیہ مخالفت اور بغاوت کا خطرہ ہے، تم وہاں سے کسی شخص کو بھیج دو جو ابوسلمہ کو قتل کر دے، ابومسلم نے مراد بن انس کو ابوسلمہ کے قتل پر مامور کر کے بھیج دیا، مراد نے کوفہ میں آکر ایک روز کوفہ کی کسی گلی میں جب کہ ابوسلمہ جا رہا تھا اس پر تلوار کا وار کیا، ابوسلمہ مارا گیا، مراد بن انس بھاگ گیا اور لوگوں میں مشہور ہوا کہ کوئی خارجی ابوسلمہ کو قتل کر گیا۔ اس قتل کے بعد ابومسلم نے اسی طرح سلیمان بن کثیر کو بھی قتل کرا دیا یہ وہی سلیمان بن کثیر ہے جس نے ابومسلم کو شروع میں وارد خراسان ہونے پر واپس کرا دیا تھا اور ابوداؤد نے ابومسلم کو راستے سے واپس بلایا تھا، غرض ابومسلم نے چن چن کر ہر ایک اس شخص کو جو اس کی مخالفت کر سکتا تھا قتل کرا دیا۔ بنو امیہ کا عباسیوں کے ہاتھ سے قتل عام : خلافت اسلامیہ کو جو قوم یا خاندان وراثتاً اپنا حق سمجھے وہ سخت غلطی اور ظلم میں مبتلا ہے، بنو امیہ نے اگر حکومت اسلامی کو اپنی ہی قوم اور خاندان میں باقی رکھنا چاہا تو یہ ان کی غلطی تھی، بنوعباس، بنوہاشم اگر اس کو اپنا خاندانی حق سمجھتے تھے تو یہ ان کی بھی غلطی و (نا انصافی) تھی) مگر چونکہ دنیا میں عام طور پر لوگ اس غلطی میں مبتلا ہیں لہٰذا سلطنت اور حکومت میں بھی حق وراثت کو جاری سمجھا جاتا ہے، اس بنا پر جو شخص کسی غاصب سلطنت سے اپنا حق سلطنت واپس چھینتا ہے وہ اکثر قتل و تشدد سے کام لیا کرتا ہے، لیکن اس قتل و تشدد کو بنوعباس نے بنو امیہ کے حق میں جس طرح روا رکھا ہے اس کی مثال کسی دوسری جگہ نظر نہیں آتی۔ ہاں تاریخی زمانہ سے گزر کر اگر نیم تاریخی حکایات کو قابل اعتنا سمجھا جائے تو بخت نصر نے بنی اسرائیل کے قتل کرنے میں بڑی سفاکی و بے باکی سے کام لیا تھا اور بنی اسرائیل کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہا تھا، مگر ہم دیکھتے ہیں کہ بنی اسرائیل کی قوم آج تک دنیا میں موجود ہے، اس سے بھی بڑھ کر ہندوستان میں آریوں نے غیر آریوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی تھی مگر کوہ ہمالیہ وبندہیاچل کے جنگلوں اور راجپوتانہ کے ریگستانوں نے غیر آریوں کی نسلوں کو اپنے آغوش میں چھپائے رکھا اور ہندوؤں کی شودر قوموں کی صورت میں وہ آج بھی ہندوستان کی آبادی کا ایک قابل تذکرہ حصہ سمجھے جاتے ہیں ۔ ہندوستان کے آریہ بھی ایرانی و خراسان لوگ تھے، عباسیوں کے خراسانی سپہ سالار بھی بنوامیہ کے