کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 868
ایک وہ جو آل عباس کی خلافت کے خواہاں تھے، دوسرے وہ جو آل ابی طالب کو خلیفہ بنانے کے خواہش مند تھے عباسیوں کے طرف داروں نے سنتے ہی ابوالعباس سفاح کے پاس آنا جانا شروع کیا اور ان کے ساتھ ہی شیعان علی بھی ان کے پاس آنے جانے لگے، جب لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ ابوسلمہ حاکم کوفہ نے جو وزیر اہل بیت کے لقب سے مشہور تھا ابوالعباس عبداللہ سفاح کے ساتھ مہمان نوازی کے لوازم و شرائط میں ادائیگی میں کوتاہی کی ہے تو بہت سے شیعان علی بھی عبداللہ سفاح کے ہمدرد و ہوا خواہ بن گئے اور اس طرح ابوالعباس عبداللہ سفاح کی کوفہ کی موجودگی نے لوگوں کی توجہ اور ہمدردی کو اپنی طرف منعطف کر لیا۔ آخر ۱۲؍ ربیع الاول بروز جمعہ ۱۳۲ھ ۳۰؍ اکتوبر ۷۲۹ء کو لوگوں نے مجتمع ہو کر ابوالعباس عبداللہ سفاح کو اس کی جائے قیام سے ہمراہ لیا اور دارالامارۃ میں داخل ہوئے، عبداللہ سفاح دارالامارۃ سے جامع مسجد میں آیا، خطبہ دیا نماز جمعہ پڑھائی اور نماز جمعہ کے بعد پھر منبر پر چڑھ کر خطبہ دیا اور لوگوں سے بیعت لی، یہ خطبہ نہایت فصیح و نصیح تھا، اس میں اپنے آپ کو مستحق خلافت ثابت کیا اور لوگوں کے وظائف بڑھانے کا وعدہ کیا، اہل کوفہ کی ستائش کی۔ اس خطبہ کے بعد عبداللہ سفاح کے چچا داؤد نے منبر پر چڑھ کر تقریر کی اور بنوعباس کی خلافت کے متعلق مناسب الفاظ بیان کر کے بنوامیہ کی مذمت کی اور لوگوں سے بیان کیا کہ آج امیرالمؤمنین عبداللہ سفاح کسی قدر بخار و اعضاء شکنی کی تکلیف میں مبتلا ہیں اس لیے زیادہ بیان نہ کر سکے، آپ سب لوگ ان کے لیے دعا کریں ۔ اس کے بعد ابوالعباس عبداللہ سفاح قصر امارت کی طرف روانہ ہوا اور اس کا بھائی ابوجعفر منصور مسجد میں بیٹھا ہوا رات تک لوگوں سے بیعت لیتا رہا، ابوالعباس عبداللہ سفاح بیعت خلافت لینے کے بعد قصر امارت میں گیا، پھر وہاں سے ابوسلمہ کے خیمہ میں جا کر اس سے ملاقات کی، ابوسلمہ نے بھی بیعت تو کر لی مگر وہ دل سے اس بیعت اور عباسیوں کی خلافت پر رضا مند نہ تھا۔ عبداللہ سفاح نے مضافات کوفہ کی نیابت اپنے چچا داؤد کو دی اور اپنے دوسرے چچا عبداللہ بن علی کو ابوعون کی کمک کے لیے روانہ کیا اور اپنے بھتیجے عیسیٰ بن موسیٰ کو حسن بن قحطبہ کی مدد کے لیے بھیجا جو واسط کا محاصرہ کیے ہوئے پڑا تھا اور ابن ہبیرہ کو محصور کر رکھا تھا اور یمیمی بن جعفر بن تمام بن عباس کو حمید بن قحطبہ کی امداد پر مدائن کی طرف روانہ کیا، اسی طرح سرداروں کو ہر طرف متعین و مامور کیا۔ ابومسلم خراسان ہی میں موجود تھا اور وہ خراسان کو جلد از جلد دشمنوں سے صاف کر رہا تھا، عبداللہ