کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 867
مارے جانے کی خبر پہنچی، اس خبر کو سن کر وہ بصرہ سے نکل کھڑا ہوا اور میدان خالی پا کر محمد بن جعفر نے خروج کر کے بصرہ پر قبضہ کیا، چند روز کے بعد ابومالک عبداللہ بن اسید خزاعی ابومسلم کی طرف سے وارد بصرہ ہوا، ابوالعباس سفاح نے اپنی بیعت خلافت کے بعد سفیان بن معاویہ کو بصرہ کا عامل مقرر کیا۔ امام ابراہیم کی وفات کے وقت حمیمہ میں ان کے خاندان کے مندرجہ ذیل حضرات موجود تھے۔ ابوالعباس عبداللہ سفاح، ابوجعفر اور عبدالوہاب یہ تینوں امام ابراہیم کے بھائی تھے، محمد بن ابراہیم، عیسیٰ بن موسیٰ، داؤد، عیسیٰ، صالح، اسماعیل، عبداللہ، عبدالصمد۔ یہ آخرالذکر شخص جو امام ابراہیم کے چچا تھے، امام ابراہیم نے گرفتاری سے پہلے اپنے بھائی ابوالعباس عبداللہ سفاح کو اپنا جانشین مقرر فرمایا تھا اور مرتے وقت ابوالعباس عبداللہ سفاح کے لیے وصیت کی تھی کہ کوفہ میں جا کر قیام کریں ، چنانچہ اس وصیت کے موافق ابوالعباس عبداللہ سفاح مع مذکورہ بالا اہل خاندان حمیمہ سے روانہ ہو کر کوفہ میں آیا، ابوالعباس جب کوفہ میں پہنچا ہے تو یہ زمانہ تھا کہ کوفہ میں ابوسلمہ کی حکومت قائم ہو چکی تھی، ابوسلمہ کوفہ میں امام ابراہیم کی طرف سے قائم مقام اور مرکز کوفہ میں تحریک کا مہتمم تھا، لیکن اب اس کی تمام تر کوششیں اولاد علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانے میں صرف ہونے لگی تھیں ، قحطبہ بن شبیب بھی اسی خیال کا آدمی تھا، لیکن چونکہ ابوہاشم بن محمد نے وصیت کر دی تھی کہ محمد بن علی عباسی کو ان کی جماعت کے تمام آدمی اپنا پیشوا تسلیم کریں اس لیے وہ اس آخری نتیجے کے متعلق کوئی فیصلہ نہ کر سکا تھا۔ جب ابوالعباس کے قریب پہنچنے کی خبر پہنچی تو ابوسلمہ مع شیعان علی بغرض استقبال حمام اعین تک آیا اور ابوالعباس کو ولید بن سعد کے مکان پر ٹھہرایا اور کل شیعان علی و سپہ سالاران لشکر سے چالیس دن تک اس راز کو پوشیدہ رکھا، ابوسلمہ نے چاہا کہ آل ابی طالب میں سے کسی شخص کو خلیفہ منتخب کر کے اس کے ہاتھ پر بیعت کی جائے لیکن ابوجہم نے جو شیعان علی میں سے تھا اس رائے کی مخالفت کی اور کہا کہ کہیں آل ابی طالب خلیفہ سے محروم نہ رہ جائیں اور لوگ ابوالعباس ہی کو خلیفہ تسلیم نہ کر لیں ، اگر ابوالعباس امام ابراہیم کی وصیت کے موافق کوفہ میں نہ آگیا ہوتا تو بہت زیادہ ممکن تھا کہ ابوسلمہ آل ابوطالب کو خلیفہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا۔ ابوسلمہ نہیں چاہتا تھا کہ لوگوں کو ابوالعباس کے آنے کی اطلاع ہو اور وہ اس کی طرف متوجہ ہونے لگیں ، چنانچہ ابوسلمہ نے اس عرصہ میں امام جعفر صادق بن امام باقر بن امام زین العابدین بن حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ آپ کوفہ میں آیئے اور خلیفہ بن جایئے، انہوں نے جواب میں انکار کیا، اتفاقاً لوگوں کو ابوالعباس سفاح کے کوفہ میں آجانے کی اطلاع ہو گئی، کوفہ میں اب دو قسم کے لوگ موجود تھے،