کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 866
جب عامر بن صبارہ مارا گیا تو داؤد بن یزید اپنے باپ کے پاس بھاگ آیا، داؤد بن یزید نے جب یزید بن عمر بن ہبیرہ کو اس شکست کا حال سنایا تو وہ ایک عظیم الشان لشکر لے کر چلا، خلیفہ مروان بن محمد نے بھی حوثرہ بن سہیل باہلی کو اس کی کمک کے لیے روانہ کیا، یزید بن عمر بن ہبیرہ مع حوثرہ بن سہیل حلوان پہنچا، قحطبہ بھی یہ سن کو حلوان کی طرف چلا اور دجلہ کو انبار کی طرف عبور کیا، یزید بن عمر نے بھی کوفہ کی طرف مراجعت کی اور حوثرہ کو پندرہ ہزار کی جمعیت سے آگے کوفہ کی طرف بڑھنے کا حکم دیا، قحطبہ نے انبار سے ۸ محرم ۱۳۲ھ کو دریائے فرات عبور کیا۔ اس وقت ابن ہبیرہ دہانۂ فرات پر ۲۳ فرسنگ کے فاصلہ پر خیمہ زن تھا، ہمراہیوں نے اس کو رائے دی کہ کوفہ چھوڑ کر خراسان کا قصد کیجئے، قحطبہ مجبوراً کوفہ کا ارادہ ترک کر کے ہمارے تعاقب میں آئے گا، یزید بن عمر نے اس رائے سے اختلاف کر کے دجلہ کو مدائن سے عبور کیا اور دونوں لشکر بقصد کوفہ فرات کے دونوں جانب سفر کرنے لگے، فرات کے ایک پایاب مقام پر قحطبہ نے دریا کو عبور کیا، سخت لڑائی ہوئی، یزید بن عمر بن ہبیرہ کی فوج کو شکست ہوئی مگر قحطبہ بن شبیب بھی مارا گیا، قحطبہ جب معن بن زائدہ کے مارنے سے زخمی ہو کر گرا تو اس نے وصیت کی کہ کوفہ میں شیعان علی کی امارت قائم ہونی چاہئے اور ابوسلمہ کو امیر بنانا چاہئے۔ حوثرہ و یزید بن عمر بن ہبیرہ و ابن نباتہ بن حنظلہ واسط کی طرف بھاگے، قحطبہ کی فوج نے حسن بن قحطبہ کو اپنا سردار بنایا، اس واقعہ کی خبر کوفہ میں پہنچی تو محمد بن خالد قصر امارت میں داخل ہو کر قابض ہو گیا۔ اس واقعہ کا حال سن کر حوثرہ واسط سے کوفہ کی طرف لوٹا، محمد بن خالد قصر امارت میں محصور ہوگیا مگر حوثرہ کے ہمراہیوں نے دعوت عباسیہ کو قبول کر کے حوثرہ سے جدا ہونا شروع کیا، وہ مجبوراً واسط کی طرف واپس چلا گیا، محمد بن خالد نے اس واقعہ کی اطلاع اور اپنے قصر امارت میں قبضہ ہونے کی اطلاع ابن قحطبہ کو دی، حسن بن قحطبہ کوفہ میں داخل ہوا اور محمد بن خالد کو ہمراہ لے کر ابوسلمہ کے پاس حاضر ہوا اور ابوسلمہ کو بطور امیر منتخب کر کے بیعت کی، ابوسلمہ نے حسن بن قحطبہ کو ابن ہبیرہ کی جنگ کے لیے واسط کی طرف روانہ کیا اور محمد بن خالد کو کوفہ کا حاکم مقرر کیا، اس کے بعد ابوسلمہ نے حمید بن قحطبہ کو مدائن کی طرف روانہ کیا اہواز میں عبدالرحمن بن عمر بن ہبیرہ امیر تھا، اس سے اور بسام سے جنگ ہوئی، عبدالرحمن شکست کھا کر بصرہ کی جانب بھاگا، بصرہ میں مسلم بن قتیبہ باہلی عامل تھا، بسام نے عبدالرحمن کو شکست دے کر بصرہ کی حکومت پر سفیان بن معاویہ بن یزید بن مہلب کو مامور کر کے بھیجا، ماہ صفر ۱۳۲ھ میں لڑائی ہوئی اور مسلم نے فتح پائی اور وہ بصرہ پر اس وقت تک قابض رہا جب تک کہ اس کے پاس یزید بن عمر کے