کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 864
تمیم بن نصر پر جو مقام سوزقان میں تھا حملہ کی تیاری کی، تمیم بن نصر بن مع تین ہزار ہمراہیوں کے مقتول ہوا، قحطبہ نے شہر میں داخل ہو کر قتل عام کیا اور خالد بن برمک کو مال غنیمت کی فراہمی پر مامور کیا، اس کے بعد قحطبہ نے نیشاپور کا قصد کیا، یہاں نصر بن سیار مقیم تھا، وہ نیشاپور سے قومس بھاگ آیا، قحطبہ شروع رمضان ۱۳۰ھ میں نیشاپور پر قابض ہوا اور آخر شوال تک نیشاپور میں مقیم رہا، نصر بن سیار کی مدد کے لیے یزید بن عمر بن ہبیرہ کے گورنر کوفہ نے نباتہ بن حنظلہ کے ماتحت ایک فوج کوفہ سے بھیجی تھی، نصر بن سیار قومس میں بھی زیادہ دنوں نہ ٹھہرا وہاں سے وہ جرجان چلا آیا، وہیں نباتہ بن حنظلہ مع اپنی فوج کے نصر بن سیار کے پاس پہنچا قحطبہ نے شروع ذی قعدہ میں نیشاپور سے جرجان کی جانب کوچ کیا۔ قحطبہ کے ہمراہیوں نے جب یہ سنا کہ نباتہ بن حنظلہ عظیم الشان لشکر شام کے ساتھ جرجان میں پہنچ گیا ہے تو وہ خوفزدہ ہوئے، قحطبہ نے ان کو ایک پرجوش خطبہ دیا اور کہا کہ امام ابراہیم نے پیشگوئی کی ہے کہ تم لوگ ایک بڑی فوج کا مقابلہ کر کے اس پر فتح پاؤ گے، اس سے لشکریوں کے دل بڑھ گئے، آخر معرکۂ کارزار گرم ہوا، نباتہ بن حنظلہ مع دس ہزار آدمیوں کے مارا گیا، قحطبہ کو فتح عظیم حاصل ہوئی، اس نے نباتہ بن حنظلہ کا سرکاٹ کر ابومسلم کے پاس بھیج دیا، یہ لڑائی شروع ماہ ذی الحجہ ۱۳۰ھ میں ہوئی، قحطبہ نے جرجان پر قبضہ کیا تیس ہزار اہل جرجان کو قتل کر ڈالا۔ شکست جرجان کے بعد نصر بن سیار خوارالرائے کی طرف چلا آیا، وہاں کا امیر ابوبکر عقیلی تھا، یزید بن عمر ہبیرہ کو جب یہ حالات معلوم ہوئے تو اس نے ایک بہت بڑا لشکر ابن غعلیف کی سرداری میں نصر بن سیار کی امداد کے لیے روانہ کیا، قحطبہ نے جرجان سے اپنے لڑکے حسن بن قحطبہ کو خوارالرائے کی طرف روانہ کیا اور عقب سے ایک لشکر ابو کامل اور ابوالقاسم صحرز بن ابراہیم اور ابوالعباس مروزی کی سرداری میں حسن کی امداد کے لیے روانہ کیا، لیکن جب یہ لوگ حسن کے لشکر کے قریب پہنچے تو ابوکامل اپنے ہمراہیوں سے جدا ہو کر نصر سے جا ملا اور اس کو حسن کے لشکر کی نقل و حرکت سے آگاہ کر دیا، آخر لڑائی ہوئی اور حسن بن قحطبہ کو شکست فاش حاصل ہوئی، نصر نے مال غنیمت اور فتح کا بشارت نامہ یزید بن عمر بن ہبیرہ کے پاس روانہ کیا یہ واقعہ محرم ۱۳۱ھ کا ہے ادہر سے نصر بن سیار کے قاصد مال غنیمت اور فتح کی خوشخبری لیے ہوئے جا رہے تھے، ادہر سے ابن غعلیف فوج لیے ہوئے آرہا تھا، مقام رے میں دونوں کی ملاقات ہوئی، ابن غعلیف نے خط اور مال غنیمت لے لیا اور رے میں قیام کردیا۔ نصر کو یہ خبر سن کر سخت ملال ہوا، جب نصر نے خود رے کا قصد کیا تو ابن غعلیف مع فوج ہمدان کی جانب روانہ ہو گیا مگر ہمدان کو چھوڑ کر اصفہان چلا گیا، نصر دو روز تک رے میں مقیم رہا تیسرے روز بیمار ہو