کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 863
قبضہ کیا۔ اس فتح کے بعد ابومسلم نے ابوداؤد کو بلخ سے واپس بلا لیا اور بلخ کی حکومت پر نصر بن صبیح مزنی کو مامور کیا، جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے علی بن کرمانی ابومسلم کے پاس رہتا تھا اس کے ساتھ اس کا بھائی عثمان بن کرمانی بھی تھا، ابوداؤد نے ابو مسلم کو رائے دی کہ ان دونوں بھائیوں کو ایک دوسرے سے جدا کر دینا نہایت ضروری ہے، ابو مسلم نے اس رائے کو پسند کر کے عثمان بن کرمانی کو بلخ کی حکومت پر نامزد کر کے بھیج دیا، عثمان بن کرمانی نے بلخ پہنچ کر فرافصہ بن ظہیر کو اپنا نائب بنایا اور خود مع نصر بن صبیح کے مرورود چلا گیا، یہ خبر سن کر مسلم بن عبدالرحمن باہلی نے ترمذ سے مصریوں کو ہمراہ لے کر بلخ پر حملہ کیا اور بزور شمشیر اس پر قابض ہو گیا۔ عثمان و نصر کو اس اطلاع ہوئی تو وہ مرورود سے بلخ کی طرف روانہ ہوئے، ان کے آنے کی خبر سن کر عبدالرحمن کے ہمراہی راتوں رات بھاگ نکلے، نصر نے ایک سمت سے اور عثمان نے دوسری سمت سے بلخ پر حملہ کیا تھا، نصر کے ہمراہیوں نے تو بھاگنے والوں سے کوئی تعرض نہ کیا لیکن عثمان بن کرمانی نے لڑائی چھیڑ دی اور خود ہزیمت اٹھا کر بھاگ نکلے اور بہت سے مارے گئے اور بلخ پر قبضہ ہوتے ہوتے رہ گیا، یہ خبر سن کر ابومسلم اور ابوداؤد نے مشورہ کیا، ابومسلم تو نیشاپور کی طرف روانہ ہوا اور ابوداؤد پھر بلخ کی جانب آیا، ابومسلم کے ہمراہ علی بن کرمانی تھا، ابومسلم نے نیشاپور کے راستے میں علی بن کرمانی کو قتل کیا اور ابوداؤد نے مشورہ کے موافق بلخ پر قابض ہو کر اور عبدالرحمن کو بلخ سے بھگا کر عثمان بن کرمانی کو قتل کر دیا اس طرح ان دونوں بھائیوں کے خرخشے کو مٹایا، اوپر پڑھ چکے ہو کہ امام ابراہیم نے ابومسلم کو اوّل بلایا تھا، پھر اس کو روک دیا تھا کہ اعلانیہ دعوت شروع کر دے، ابومسلم نے قحطبہ بن شبیب کو مال و اسباب کے ساتھ روانہ کیا تھا امام ابراہیم سے قحطبہ نے ملاقات کی، مال و اسباب پیش کیا، امام ابراہیم نے ایک جھنڈا قحطبہ کے ہاتھ روانہ کیا اور مکہ معظمہ سے خراسان کی جانب رخصت کر دیا اور حمیمہ کی طرف چلے آئے، یہاں آتے ہی گرفتار ہو کر قید ہوئے، قحطبہ یہ جھنڈا لے کر ابومسلم کے پاس آیا اور ابومسلم نے اس جھنڈے کو مقدمۃ الجیش میں رکھا اور قحطبہ بن شبیب کو مقدمۃ الجیش کا سردار بنایا اور ۱۳۰ھ کے ختم ہونے سے پہلے پہلے خراسان کے بڑے حصے پر قابض و متصرف ہو کر ایک ایک دشمن کا قصہ پاک کیا، علی بن کرمانی کے قتل سے فارغ ہو کر ابومسلم مرو کی طرف لوٹ آیا اور قحطبہ کو چند سرداران لشکر ابوعون عبدالملک بن یزید، خالد بن برمک عثمان بن نہیک اور خازم بن خزیمہ وغیرہ کے ساتھ طوس کی جانب روانہ کیا، اہل طوس نے مقابلہ کیا اور شکست کھائی، قحطبہ نے بڑی بے دردی سے ان کا قتل عام کیا اس کے بعد قحطبہ نے