کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 861
کر لیا اور نصر بن سیار کے عامل عیسیٰ بن عقیل بن معقل قریشی کو ہرات سے نکال دیا یحییٰ ابن نعیم بن ہبیرہ شیبانی یہ سن کر ابن کرمانی کے پاس آیا اور کہا کہ تم نصر سے صلح کر لو، اگر تم نے نصر سے صلح کر لی تو ابومسلم فوراً نصر کے مقابلہ پر آمادہ ہو جائے گا اور تم سے کوئی تعرض نہ کرے گا، اور اگر تم نے نصر سے صلح نہ کی تو ابومسلم نصر سے صلح کر کے تمہارے مقابلہ پر مستعد ہو گا، شیبانی نے فوراً نصر کو لکھا کہ ہم تم سے صلح کرنا چاہتے ہیں ، نصر فوراً صلح پر آمادہ ہو گیا کیونکہ اس کی پہلے ہی سے یہ خواہش تھی۔ ابومسلم نے فوراً علی بن کرمانی کو جو شیبان خارجی کا شریک تھا توجہ دلائی کہ نصر بن سیار تمہارے باپ کا قاتل ہے، علی بن کرمانی یہ سنتے ہی شیبان خارجی سے جدا ہو گیا اور اس کے ساتھ لڑائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا، ابومسلم ابن کرمانی کی مدد کے لیے پہنچا ادھر نصر بن سیار شیبان خارجی کی طرف سے آمادۂ پیکار ہوا، یہ بھی عجیب زمانہ تھا، لڑنے والے چاروں گروہ مختلف الخیال اور مختلف العقیدہ تھے مگر موقع اور وقت کی مناسبت سے ہر ایک دوسرے کو اپنے ساتھ ملا کر تیسرے کو فنا کرنے کی تدبیروں میں مصروف تھا، خالص شیعان علی بھی خراسان میں بکثرت تھے، وہ بھی سب ابومسلم کے شریک تھے۔ عبداللہ بن معاویہ بن عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب نے کوفہ میں لوگوں سے بیعت خلافت لی تھی، مگر عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز کے غالب ہو جانے پر وہ مدائن کی طرف چلے گئے تھے، ان کے ساتھ کوفہ کے بھی کچھ لوگ آئے تھے، پھر انہوں نے پہاڑی علاقے کا رخ کیا اور اس پر قابض ہو کر حلوان، قومس، اصفہان اور رے پر قابض ہوئے، اصفہان کو اپنی قیام گاہ بنایا، ۱۲۸ھ میں شیراز پر قبضہ کیا،جب یزید بن عمر بن ہبیرہ عراق کا گورنر مقرر ہو کر آیا تو اس نے عبداللہ بن معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقابلہ کو لشکر روانہ کیا، اصطخر کے قریب جنگ ہوئی، عبداللہ بن معاویہ کو شکست ہوئی، ان کے بہت سے ہمراہی مارے گئے، منصور بن جمہور سندھ کی طرف بھاگ گیا، اس کا تعاقب کیا گیا لیکن وہ ہاتھ نہ آیا، عبداللہ بن معاویہ کے ہمرائیوں سے جو لوگ گرفتار ہوگئے ان میں عبداللہ بن علی بن عبداللہ بن عباس بھی تھا، جس کو یزید بن عمر گورنر کوفہ نے رہا کر دیا، عبداللہ بن معاویہ فرار ہو کر ابومسلم کی طرف چلے کیونکہ اس سے امداد کی توقع تھی کہ وہ اہل بیت کا ہوا خواہ ہے، لیکن وہ شیراز سے کرمان اور وہاں سے اوّل ہرات پہنچے، ہرات میں ابومسلم کے عامل نصر بن نعیم نے ان کو ٹھہرا کر ابومسلم کو ان کے آنے کی اطلاع دی، ابومسلم نے لکھ بھیجا کہ عبداللہ بن معاویہ کو قتل کر دو اور ان کے دونوں بھائیوں حسن و یزید کو رہا کر دو۔ چنانچہ نصر بن نعیم نے اس حکم کی تعمیل کر دی۔ ۱۳۰ ھ کے شروع ہوتے ہی خراسان میں مذکورہ بالا چاروں طاقتیں ایک دوسرے سے ٹکرانے