کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 860
کی طرف چلا۔ جب ابومسلم کو اعلانیہ دعوت اور طاقت کے استعمال کی اجازت ملی تو یہ وہ زمانہ تھا کہ خراسان میں کرمانی اور نصر بن سیار کی لڑائیوں کا سلسلہ جاری تھا، جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے، ابومسلم نے اپنی جماعت کے لوگوں کو فراہم کیا اور ان کو لے کر کرمانی اور نصر بن سیار کے درمیان خیمہ زن ہوا اور بالآخر کرمانی قتل ہوا تو اس کا لڑکا علی بن کرمانی ابومسلم کے پاس آگیا اور ابومسلم نے نصر کو مرو سے خارج کر کے قبضہ کر لیا، مگر چند روز قیام کے بعد مرو سے خراسان کی جانب چلا آیا، نصر بن سیار نے مروان بن محمد خلیفہ دمشق کو امداد کے لیے خط لکھا تھا مروان بن محمد ان دنوں ضحاک بن قیس خارجی سے مصروف جنگ تھا، وہ کوئی مدد نصر کے پاس نہیں بھیج سکا تھا، جن دنوں نصر کی عرض داشت مروان کے پاس پہنچی، ان ہی دنوں امام ابراہیم کا خط جو ابو مسلم کے نام انہوں نے روانہ کیا تھا اور جس میں لکھا تھا کہ خراسان میں عربی زبان بولنے والوں کو زندہ نہ چھوڑنا اور نصرو کرمانی دونوں کا خاتمہ کر دینا، پکڑا گیا اور الحمار کی خدمت میں پیش ہوا، یہی پہلا موقع تھا کہ بنوامیہ کو عباسیوں کی سازش کا حال معلوم ہوا، مروان نے علاقۂ بلقاء کے عامل کو لکھا کہ امام ابراہیم کو حمیمہ میں جاکر گرفتار کر لو، چنانچہ امام ابراہیم گرفتار ہو کر آئے اور مروان نے ان کو قید کر دیا، جیساکہ اوپر ذکر آچکا ہے۔ ابومسلم نے خراسان میں جب اعلانیہ دعوت و تبلیغ شروع کی ہے تو خراسان کے لوگ جوق در جوق اس کے پاس آنے لگے۔ ۱۳۰ ھ کے شروع ہوتے ہی ابومسلم نے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور اہل بیت نبوی کی اطاعت و فرماں برداری پر لوگوں سے بیعت لینی شروع کر دی، کرمانی، شیبان خارجی اور نصر بن سیار تینوں ابومسلم کے اس بیعت لینے اور لوگوں کے فراہم کرنے سے ناراض تھے، لیکن وہ اس طرح اپنی لڑائیوں میں مصروف تھے کہ ابومسلم کا کچھ نہ بگاڑ سکے، قتل کرمانی کے بعد علی بن کرمانی اپنے باپ کی جماعت کا سردار تھا، ادھر ابومسلم بھی کافی طاقت حاصل کر چکا تھا، نصر بن سیار اور شیبان خارجی بھی اسی درجہ کی طاقت رکھتے تھے، اب خراسان میں یہی چار طاقتیں موجود تھیں ۔ ابومسلم نے شیبان خارجی کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور ابن کرمانی کو اس کے پاس جانے کی تحریک کی، علی بن کرمانی شیبان خارجی کے پاس چلا گیا، نصر بن سیار نے شیبان خارجی سے صلح کرنی چاہی تاکہ وہ مطمئن ہو کر ابومسلم سے دو دو ہاتھ کرے، لیکن ابومسلم نے علی بن کرمانی کے ذریعہ ایسی کوشش کی کہ دونوں کی صلح نہ ہو سکے، جب ان دونوں کی صلح نہ ہوئی تو ابومسلم نے موقع مناسب دیکھ کر نصر بن نعیم کو ایک جمعیت کے ساتھ ہرات کی طرف روانہ کر دیا۔نصر بن نعیم نے ہرات پہنچ کر بحالت غفلت ہرات پر قبضہ