کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 859
جس وقت ابومسلم خراسان پہنچا تھا اس وقت ابو داؤد خالد بن ابراہیم شیبانی ماوراء النہر کی طرف کسی ضرورت سے گیا ہوا تھا، وہ جب مرو میں واپس آیا اور امام ابراہیم کا خط اس نے پڑھا تو ابومسلم کو دریافت کیا اس کے دوستوں نے کہا کہ سلیمان بن کثیر نے اس کو نوعمر ہونے کی وجہ سے واپس لوٹا دیا ہے کہ اس سے کوئی کام نہ ہو سکے گا اور یہ ہم سب کو اور ان لوگوں کو جنہیں دعوت دی جاتی ہے خطرات میں مبتلا کر دے گا، ابوداؤد نے تمام نقباء کو جمع کر کے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدائے تعالیٰ نے اولین و آخرین کا علم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عترت واہل بیت اس علم کے وارث ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیت معدن علوم اور ورثاء رسول ہیں ، کیا تم لوگوں کو اس میں کچھ شک ہے، حاضرین نے کہا نہیں ، ابوداؤد نے کہا تم نے کیوں شک وشبہ کو دخل دیا، اس شخص کو امام نے کچھ سوچ سمجھ کر اور اس کی قابلیت کو جانچ کر ہی تمہاری طرف بھیجا ہو گا، اس تقریر کو سن کر سب کو ابومسلم کے واپس کرنے کا افسوس ہوا، اسی وقت آدمی روانہ کیا گیا وہ ابومسلم کو راستے سے لوٹا کر واپس لایا سب نے اپنے تمام کاموں کا متولی، مہتمم ابومسلم کو بنا دیا اور بخوشی اس کی اطاعت کرنے لگے چونکہ سلیمان بن کثیر نے اوّل اس کو واپس کر دیا تھا اس لیے ابومسلم سلیمان بن کثیر کی طرف سے کچھ کبیدہ خاطر ہی رہتا تھا۔۱۲۹ھ میں امام ابراہیم نے نقباء کو ہر طرف شہروں میں پھیلا دیا اور ابومسلم کو لکھ بھیجا کہ اس سال موسم حج میں مجھ سے آکر مل جاؤ، تاکہ تم کو تبلیغ دعوت کے متعلق مناسب احکام دیئے جائیں ، یہ بھی لکھا کہ قحطبہ بن شبیب کو بھی اپنے ہمراہ لیتے آؤ اور جس قدر مال واسباب اس کے پاس جمع ہو گیا ہے وہ بھی لیتا آئے، اس جگہ یہ تذکرہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ان خفیہ سازشوں کے لیے ایام حج بہترین موقع تھا، مکۂ معظمہ میں حج کے لیے دنیا کے ہر حصہ سے لوگ آتے تھے، کسی کو کسی کے آنے پر کوئی شبہ کا موقع نہ ملتا تھا اور سازشی لوگ بہ آسانی آپس میں مل کر ہر قسم کی گفتگو کر لیتے تھے اور حج کے موقع کو کبھی فوت نہ ہونے دیتے تھے۔ چنانچہ ابومسلم اور نقباء کو بھی ہمراہ لے کر مع قحطبہ بن شبیب امام سے ملنے کی غرض سے مکہ کی جانب روانہ ہوا، مقام قومس میں پہنچا تو امام ابراہیم کا خط ملا جس میں لکھا تھا کہ تم فوراً خراسان کی طرف واپس ہو جاؤ اور اگر خراسان سے روانہ نہ ہوئے ہو تو وہیں مقیم رہو اور اب اپنی دعوت کو پوشیدہ نہ رکھو بلکہ اعلانیہ دعوت دینی شروع کر دو اور جن لوگوں سے بیعت لے چکے ہو ان کو جمع کر کے قوت کا استعمال شروع کر دو، اس خط کو پڑھتے ہی ابومسلم تو مرو کی جانب لوٹ گیا اور قحطبہ بن شبیب مال و اسباب لیے ہوئے امام ابراہیم کی جانب روانہ ہوا، قحطبہ نے جرجان کا راستہ اختیار کیا، اطراف جرجان میں پہنچ کر خالد بن برمک اور ابوعون کو طلب کیا، یہ لوگ مع مال و اسباب فوراً حاضر ہوئے، قحطبہ اس مال و اسباب کو بھی لے کر امام