کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 857
والی ہیں لہٰذا یہ طے ہو جانا چاہئے کہ خلیفہ کس کو بنایا جائے گا، اس مجلس میں ابوالعباس عبداللہ سفاح کا بھائی ابوجعفر منصور بھی موجود تھا اور اولاد علی رضی اللہ عنہ میں سے بھی چند لوگ تشریف رکھتے تھے، ابو جعفرمنصور نے بلا توقف کہا کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے کسی کو خلیفہ منتخب کر لینا چاہئے، حاضرین مجلس نے اس بات کو پسند کیا اور اتفاق رائے سے محمد بن عبداللہ بن حسن بن علی المعروف بہ نفس ذکیہ کو منتخب کیا گیا۔ یہ نہایت ہی نازک موقع تھا، کیونکہ بنو امیہ کی حکومت کو مضمحل کرنے اور خراسان پر ابومسلم کے قابض ہو جانے میں سب سے زیادہ اس بات کو دخل تھا کہ شیعان علی رضی اللہ عنہ اور شیعان بنوعباس رضی اللہ عنہ مل کر کام کر رہے تھے اور متفقہ طاقت کے ساتھ مصروف عمل تھے، اگر اس مجلس میں بنوعباس اور علویوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو جاتا تو مکہ سے لے کر خراسان کے آخری سرے تک تمام علاقے میں اختلاف کی ایک لہر ایسی سرعت کے ساتھ دوڑ جاتی کہ پھر اس کی روک تھام قابو سے باہر ہوتی اور خلافت بنو امیہ میں جو مردہ ہو چکی تھی، ازسر نوجان پڑجاتی، مگر ابوجعفر منصور کی ہوشیاری و دانائی نے اس موقع پر بڑا کام کیا اور شیعان علی پہلے سے بھی زیادہ جوش کے ساتھ مصروف عمل ہو گئے اور ان کی یہ تمام کوششیں عباسیوں کے لیے زیادہ مفید ثابت ہوئیں ۔ ابومسلم خراسانی: ابومسلم کا نام ابراہیم بن عثمان بن بشار تھا، یہ ایرانی النسل تھا اور مشہور ہے کہ برز جمہر کی اولاد سے تھا، اصفہان میں پیدا ہوا تھا ماں باپ نے کوفہ کے متصل ایک گاؤں میں آکر سکونت اختیار کرلی تھی، جس وقت ابومسلم کا باپ عثمان فوت ہوا تھا تو ابومسلم کی عمر سات برس کی تھی، اس کا باپ مرتے وقت وصیت کر گیا تھا کہ عیسیٰ بن موسیٰ بن سراج اس کی پرورش اور تربیت کرے، عیسیٰ اس کو کوفہ میں لے آیا، ابومسلم جامہ دوزی کا کام عیسیٰ سے سیکھتا تھا اور اسی کے پاس کوفہ میں رہتا تھا۔ عیسیٰ بن موسیٰ اپنے زین اور چار جامے لے کر خراسان، جزیرہ اور موصل کے علاقوں میں فروخت کرنے کے لیے جاتا تھا اور اس تقریب سے اکثر سفر میں رہتا اور ہر طبقہ کے آدمیوں سے ملتا تھا اور اس کی نسبت یہ شبہ ہوا کہ یہ بھی بنوہاشم اور علویوں کا نقیب ہے، اسی طرح اس کے خاندان کے دوسرے آدمیوں پر شبہ کیا گیا، نتیجہ یہ ہوا کہ یوسف بن عمر گورنر کوفہ نے عیسیٰ بن موسیٰ اور اس کے چچازاد بھائی ادریس بن معقل اور ان دونوں کے چچا عاصم بن یونس عجلی کو قید کر دیا، اسی قیدخانہ میں خالد قسری کے گرفتار شدہ عمال بھی قید تھے۔ ابومسلم قیدخانہ میں عیسیٰ بن موسیٰ کی وجہ سے اکثر جاتا جہاں تمام قیدی وہ تھے جن کو حکومت بنوامیہ