کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 855
بن مروان ہی کے زمانے سے ہو چکی تھی اور تینوں گروہوں کو ایک دوسرے کی سرگرمیوں کا علم تھا، لیکن چونکہ تینوں کا دشمن ایک ہی تھا اس لیے ان تینوں گروہوں کے اندر آپس میں کوئی رقابت نہ تھی اور ایک دوسرے کے راز کے اطلاع ہو جانے پر پوشیدہ رکھنے اور افشا ہونے سے بچانے کی کوشش کرتے تھے، ہر ایک کے کارندے اور نقیب اگرچہ جدا جدا تھے، لیکن تبلیغ کے لیے ان کو ایسے الفاظ استعمال کرنے کی تاکید کی گئی تھی، جس سے دوسرے گروہ کے ساتھ تصادم لازم نہ آئے۔ مثلاً بجائے اس کے کہ سیّدنا عباس یا محمد بن الحنفیہ رحمہ اللہ یا امام زین العابدین رحمہ اللہ کی فضیلت بیان کی جائے صرف اہل بیت کا ایک عام لفظ استعمال کیا جاتا تھا اور اہل بیت کی فضیلت بیان کر کے ان کو مستحق خلافت ثابت کرنے کی کوشش ہوتی تھی۔ پھر یہی نہیں کہ آپس میں ایک دوسرے کی مخالفت نہ کرتے تھے بلکہ بنوامیہ کی مخالفت کے جوش میں خارجیوں کے ساتھ بھی یہ لوگ ہمدردی و اعانت کا برتاؤ جائز سمجھتے تھے، کیونکہ خارجی بھی شروع ہی سے بنوامیہ کو کافر کہتے اور ان کے خلاف کوششوں میں مصروف رہتے تھے، حالانکہ خارجی جس طرح خلافت بنوامیہ کے دشمن تھے اسی طرح سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے بھی مخالف تھے۔ اس خفیہ اشاعت کے کام میں علویوں سے بار بار جلد بازی کا ارتکاب ہوا اور وہ زیادہ خوبی کے ساتھ اس کام کو انجام نہ دے سکے، لہٰذا خلفائے بنوامیہ کو علویوں کی کاروائیوں اور سازشوں کا علم ہوتا رہا اور وہ ان کے خلاف انسدادی کاروائیوں کا موقع بھی پاتے رہے، لیکن عباسیوں کی سازش سے خلفائے بنوامیہ آخر تک بے خبر رہے اور اسی لیے عباسی علویوں کو پیچھے چھوڑ کر کامیابی حاصل کر سکے۔ عباسیوں نے علاوہ مذکورہ بالا تدابیر کے ایک اور احتیاط یہ بھی کی کہ اپنا مرکز مدینہ، مکہ، کوفہ،بصرہ، دمشق وغیرہ میں سے کسی بڑے شہر کو نہیں بنایا بلکہ ایک نہایت غیر معروف گاؤں حمیمہ جو بنوامیہ کی عطا کردہ جاگیر اور دمشق و مدینہ کے درمیان واقع تھا اور باوجود دمشق سے قریب ہونے کے خلفائے بنوامیہ یا گورنران بنوامیہ کی توجہ سے محفوظ تھا، اپنی قیام گاہ اور مرکز سازش بنایا، علویوں کی کوششیں اور سازشیں چونکہ طشت ازبام ہوتی رہیں لہٰذا وہ بار بار قتل ہوتے رہے، لیکن بنوعباس اس قسم کے نقصانات سے بالکل محفوظ رہے اور ان کی سازش کی رفتار ترقی معتدل رفتار سے برابر جاری رہی۔ اس رفتار ترقی میں بہت بڑی طاقت اس لیے پیدا ہوگئی کہ محمد بن الحنفیہ کی جماعت تمام و کمال بنوعباس کے ساتھ شامل ہو کر ایک جماعت بن گئی یعنی ابو ہاشم بن محمد نے اپنے تمام حقوق محمد بن علی عباسی کو حمیمہ میں فوت ہوتے وقت تفویض کر دیئے اور ان لوگوں کو جو ابو ہاشم کی خلافت کے لیے کوشش کر رہے