کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 853
ذمہ دار ہمیشہ اس صوبہ کا امیر یا اس ولایت کا والی ہی ہوتا تھا۔ افسر مال کی طرح کبھی کبھی صوبہ کا امیر شریعت یا قاضیٔ اعظم بھی دربار خلافت سے مقرر ہو کر جاتا تھا، لیکن نمازوں کا امام ہمیشہ امیر یا گورنر ہی ہوتا تھا، یعنی نمازوں کی امامت اور سپہ سالاری لازم وملزوم تھی، بعد میں نمازوں کی امامت اور صوبہ کی امارت بھی جدا جدا ہونے لگی، تاہم جمعہ کا خطبہ حاکم صوبہ اور سپہ سالار اعظم ہی سے متعلق رہا۔ (آج یہ حقیقت جاہل مسلمانوں اور مسجد کے تنخواہ دار اماموں کی سمجھ میں کہاں آسکتی ہے)۔ بنوامیہ کے رقیبوں کی کوشش: شہادت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بعد ہاشمیوں اور امویوں میں جو رقابت پیدا ہوئی اس کا نتیجہ بحسب ظاہر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعد سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کے خلافت سے دست بردار ہو جانے پر یہ نکلا کہ بنوامیہ نے بنو ہاشم پر غلبہ پالیا اور بازی لے گئے، جمل اور صفین کی معرکہ آرائیوں اور خارجیوں کی لڑائیوں کے بعد خلافت کا بنوامیہ میں چلا جانا بنو ہاشم کی ایک ایسی ناکامی تھی کہ وہ خلافت کے حصول کے لیے اپنی تلواروں کو کند محسوس کر چکے تھے اور جلد طاقت کے استعمال پر آمادہ نہیں ہو سکتے تھے لیکن سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد یزید کا خلیفہ مقرر ہونا اور ولی عہدی کی بدعت کا ایجاد ہونا بنوامیہ کے لیے بے حد مضر اور ان کی کمزوری کا سامان تھا، لہٰذا سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے جرأت سے کام لیا اور اپنے ہمدردوں کی نصیحت پر عمل نہ کیا، جس کے نتیجے میں کربلا کا حادثہ رونما ہوا۔ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے کمزور جانشین یزید اور یزید کے غلط کار اہل کار ابن زیاد نے اپنے غلط اعمال سے بنو ہاشم کی ہمتوں کو تو زیادہ پست کر دیا لیکن ساتھ ہی حکومت بنوامیہ کی قبولیت کو نقصان پہنچا کر عام لوگوں کو بنوامیہ کی مخالفت کے اظہار پر دلیر بنا دیا، جس کے نتیجے میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کا واقعہ پیش آیا، ابن زبیر رضی اللہ عنہما کا واقعہ جب پیش آیاتو حکومت بنوامیہ کا تاج دار ایک زبردست شخص تھا، اس لیے وہ حکومت امیہ کی اس کمزوری کو جلد دور کر کے نہ صرف اقتدار رفتہ ہی کو قائم کر سکا بلکہ اس نے پہلے سے بھی زیادہ لوگوں کو مرعوب و خوفزدہ بنا دیا، اب ہاشمیوں کے لیے تلوار کے استعمال اور طاقت کے اظہار کا کوئی موقع باقی نہ رہا تھا انہوں نے اپنے جوش انتقام کے لیے ایک دوسرا راستہ اختیار کیا اور ان کاروائیوں سے فائدہ اٹھایا، جو وہ عبداللہ بن سبا اور اس کے اتباع کی دیکھ چکے تھے اور جن کے سبب وہ صفین اور اذرج میں ناکام ہوچکے تھے۔ ہاشمیوں میں صرف دو ہی گھرانے سردار و مقتدا پائے جاتے تھے، ایک سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد اور