کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 85
مصر کی آبادی کا ایک معقول حصہ عیسائی مذہب قبول کر چکا تھا، مگر اسلام کے مصر میں داخل ہونے سے پہلے مصر کی حالت نہایت پست اور ہر ایک اعتبار سے بے حد ذلیل ہو چکی تھی، عیسائیت کی حالت مصر میں بت پرستی سے زیادہ بہتر نہ تھی، بت پرست مصریوں میں تمام وہ معائب موجود تھے جو کسی ذلیل سے ذلیل بت پرست قوم میں ہو سکتے ہیں ، رومی و یونانی جو فاتح حکمران قوم سمجھے جاتے تھے رعایا کو چوپایوں سے زیادہ ذلیل سمجھتے تھے، جو جو عیوب یونانیوں اور رومیوں کے اندر موجود تھے وہ سب کے سب زیادہ خراب حالت میں مصر کے اندر دیکھے جاتے تھے۔ غلامی نہایت ظالمانہ انداز میں رائج تھی، زناکاری اور غارت گری کے لیے ترغیب دہ اصول و قواعد بنا لیے گئے تھے، قتل انسان معمولی بات اور تفریح گاہوں کے لیے سامان تفریح سمجھا جاتاتھا، عورتوں کو خود کشی کی ترغیب دی جاتی تھی، غرض کہ مصر کی تاریکی بھی کسی ملک کی تاریکی سے کم نہ تھی، اور تہذیب و شائستگی کی علامات مصریوں کے اعمال و اخلاق سے بالکل معدوم تھے اور جہالت و تاریکی جس قدر چاہو موجود تھی۔ ہندوستان: اشوک، چندر گپت اور بکرماجیت بڑے بڑے نامور مہاراجے ہندوستان میں گزر چکے تھے، ہئیت، ریاضی، فلسفہ وغیرہ علوم پر ہندیوں کو خاص طور پر ناز تھا، کرشن، رام چندر اور گوتم بدھ جیسے بانیان مذاہب کی حکایات اور مہابھارت ورام لیلا کے رزمیہ افسانے بھی ان کو یاد تھے، لیکن جس زمانہ کی دنیا کا ہم اس وقت معائنہ کر رہے ہیں ، اس زمانہ میں بدھ مذہب ہندوستان سے خارج ہو رہا تھا اور برہمنی مذہب بتدریج زور پکڑ رہا تھا، ہندوستان کے کسی ایک بڑے صوبہ پر بھی کوئی ایک عظیم الشان سلطنت اور حکومت قائم نہ تھی، تمام ملک میں بت پرستی کا زور شور اور خوب دور دورہ تھا، بدھ اور برہمنی دونوں مذہبوں میں بتوں کی پوجا یکساں طور پر موجب نجات سمجھی جاتی تھی، براہمنوں اور بدھوں کے بت اکثر مندروں میں ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو رکھے ہوتے تھے اور بڑے جوش عقیدت کے ساتھ پوجے جاتے تھے، چینی سیاح لکھتا ہے کہ ہندوستان کا ایک بھی گھر قسمیہ حد تک بتوں سے خالی نہ تھا۔ بام مارگیوں کے پلید اور حیا سوز مسلک نے ملک کے ہر حصہ میں قبولیت اور ہر دل عزیزی حاصل کر لی تھی، زناکاری کے لیے مصریوں کی طرح اصول و قواعد مقرر ہو کر داخل مذہب سمجھے گئے تھے،سندھ کے راجاؤں میں ایسی مثالیں موجود تھیں کہ حقیقی بہنوں سے انہوں نے شادیاں کیں ، جب راجاؤں اور حکمرانوں کی یہ حالت تھی تو عوام کی بدتمیزیاں کچھ ان سے بھی بڑھ کر ہی ہوں گی۔ اسی زمانہ کی بعض تصانیف جو آج پرانی اور مذہبی کتابوں کی صورت میں دستیاب ہوتی ہیں ہندیوں کے