کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 849
اسلام نے قائم کی تھی ضائع ہو کر اس کی جگہ خاندانوں کی حکومتیں جو نوع انسان کے لیے ایک لعنت ہیں ، برباد ہونے کے بعد دوبارہ قائم ہو گئیں ۔ خاندان بنو امیہ میں سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہما ، عبدالملک بن مروان، ولید بن عبدالملک، تین خلیفہ اپنی فتوحات ملکی اور قابلیت ملک داری کے اعتبار سے ممتاز حیثیت رکھتے ہیں ، ان کے بعد سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اس خاندان میں بالکل ایک نرالی قسم کے خلیفہ تھے، ان کی خلافت بالکل خلافت راشدہ کے اولین زمانے کا نمونہ تھی، سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ پر چونکہ مذہبیت اور للہیت غالب تھی لہٰذا وہ کسی پہلومیں بھی کسی اموی خلیفہ کے مشابہ نہیں کہے جا سکتے، سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی خلافت کا زمانہ اگرچہ بہت ہی تھوڑا زمانہ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی خلافت نے خلافت بنو امیہ کے مرتبہ کو بلند کر دیا ہے اور باوجود ہر قسم کی اعتراض اور قابل ملامت حرکات کے خلافت بنوامیہ کو محض سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی وجہ سے قابل فخر خلافت کہا جا سکتا ہے، ان کے بعد ہشام بن عبدالملک بھی ایک ایسا خلیفہ گزرا ہے جس کو اوّل الذکر تین خلیفوں کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ہشام بن عبدالملک کے بعد پورے دس برس بھی گزرنے نہ پائے تھے کہ خلافت بنوامیہ کا عالی شان قصر منہدم ہو کر زمین کے برابر ہو چکا تھا اور اس کی بنیادیں بھی اکھیڑ کر پھینک دی گئی تھیں ، جن پانچ خلیفوں کے نام اوپر لیے گئے ہیں ان کے علاوہ سب کے سب عیش پرست، پست ہمت، تن آسان اور عقل و بصیرت سے نا آشنا تھے اور ہرگز اس قابل نہ تھے کہ کسی ایسی بڑی شہنشاہی کے فرماں روا ہوں جیسی کہ خلافت بنوامیہ تھی، اسلام نے آکر موسیقی اور شراب نوشی کو مٹا دیا تھا لیکن انھی خلفاء بنوامیہ نے ان دونوں پلید اور مضر چیزوں کو پھر رواج دیا ، جن کا سلسلہ آج تک بھی مسلمانوں میں موجود پایا جاتا ہے۔ (۲)…بنوامیہ کے جرموں کی فہرست میں ایک یہ جرم بھی قابل تذکرہ ہے کہ اسلام نے خاندانوں اور قبیلوں کی تفریق و امتیاز کو مٹا کر سب کی ایک ہی برادری اور ایک ہی قبیلہ بنا دیا تھا، بنوامیہ نے قبیلوں کی عصبیت اور امتیاز کو ازسرنو پھر زندہ کر دیا اور حمیت الجاہلیہ کو پھر واپس بلانے کے سامان فراہم کر دیئے، انہوں نے عربوں کے فراموش شدہ سبق کو پھر یاد دلایا اور مسلمان قوم و قبیلے کو اسلامی اخوت پر ترجیح دینے لگے، جس چیز کو بنو امیہ نے دوبارہ پیدا کیا، بالآخر وہی چیز ان کی بربادی کا باعث ہوئی، یعنی علویوں اور عباسیوں نے اسی خاندانی امتیاز کو آلہ کار بنا کر بنوامیہ کی بربادی کے سامان فراہم کیے۔ (۳)… بنوامیہ نے اپنی حکومت و خلافت کے قیام و استحکام کے لیے ظلم و تشدد اور لوگوں کے قتل کرنے میں دریغ و تامل نہیں کیا، خلفاء بنوامیہ کے سب سے زیادہ نامور اور کار گزار اہل کار و صوبہ دار