کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 847
دے کر فلسطین کی طرف روانہ ہوا اور وہاں خاموش اور بے تعلق زندگی بسر کرنے کے ارادے سے ٹھہر گیا۔ ادھر عبداللہ بن علی حران میں اس قید خانے کو جس میں ابراہیم بن محمد قید تھے مسمار کر کے دمشق کی طرف روانہ ہوا، راستے میں اس کا بھائی عبدالصمد بن علی جس کو سفاح نے آٹھ ہزار کی جمعیت سے اس کی مدد کے لیے روانہ کیا تھا آ پہنچا، اس کے بعد عبداللہ بن علی قنسرین و بعلبک ہوتا اور لوگوں سے بیعت لیتا ہوا دمشق آ پہنچا، دمشق کا محاصرہ کیا، چند روز محاصرہ کے بعد بتاریخ ۵ رمضان ۱۳۲ھ بروز چار شنبہ بزور شمشیر دمشق میں داخل ہوا اور دمشق کی گلیوں میں خون کے دریا بہا دیئے، اسی معرکہ میں ولید بن معاویہ حاکم دمشق مارا گیا اس فتح اور قتل عام کے بعد عبداللہ بن علی پندرہ روز دمشق میں مقیم رہا، اس کے بعد فلسطین کی طرف روانہ ہوا، عبداللہ اپنا لشکر لیے ہوئے ابھی سرحد فلسطین پر ہی پہنچا تھا کہ عبداللہ سفاح کا فرمان پہنچا کہ مروان بن محمد کے تعاقب میں اپنے بھائی صالح بن علی کو مامور کر دو، یہ فرمان شروع ذیقعدہ ۱۳۲ھ میں پہنچا، صالح بن علی فوج لے کر مروان کے تعاقب میں روانہ ہوا، مروان یہ سن کر فلسطین سے روانہ ہو کر مقام عریش میں چلا گیا، وہاں سے نہر نیل کی طرف گیا، وہاں سے صید کی طرف روانہ ہوا۔ صالح بن علی بھی تعاقب میں بڑھتا چلا گیا، اس نے خود فسطاط میں ڈیرہ ڈال کر فوجی دستوں کو آگے مروان کے تعاقب اور سراغ میں روانہ کیا، اتفاقاً صالح کے دستوں سے مروان کے سواروں کا مقابلہ ہو گیا۔ مروان کے سوار پہلے ہی سے افسردہ خاطر اور بد دل تھے انہوں نے مقابلہ نہ کیا اور بھاگ پڑے، ان بھاگنے والوں میں چند گرفتار بھی ہو گئے، ان گرفتار شدہ سواروں سے پوچھا گیا تو انہوں نے مروان بن محمد کے قیام کا پتہ بتلا دیا کہ وہ قصبہ بوصیر میں مقیم ہے، صالح کی فوج کے افسر ابوعون نے یہ سن کر رات ہی میں مروان کی جائے قیام پر شب خون مارنا مناسب سمجھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ مروان کا مقابلہ آسان نہیں ہے، چنانچہ شب خون مارا گیا اس اچانک حملہ سے گھبرا کر مروان اپنے مکان سے باہر نکل آیا، ایک شخص نے جو پہلے ہی اس تاک میں کھڑا تھا برچھے کا وار کیا، مروان گرا اور اس کے ساتھیوں میں سے کسی نے کہا کہ افسوس امیرالمومنین مارے گئے، اس آواز کو سن کر ابوعون اور اس کے ہمراہی دوڑ پڑے فوراً مروان کا سرکاٹ لیا اور ابوالعباس عبداللہ سفاح کے پاس روانہ کر دیا۔ یہ واقعہ ۲۸ھ ذی الحجہ ۱۳۲ھ مطابق ۵ اگست ۷۵۰ء کو وقوع پزیر ہوا اور اس کے ساتھ خلافت بنوامیہ کا خاتمہ ہو کر خلافت بنو عباس کی ابتدا ہوئی، قتل مروان کے بعد اس کے لڑکے عبداللہ و عبیداللہ سر زمین حبشہ کی طرف بھاگے، حبشیوں نے بھی ان کو امان نہ دی، عبیداللہ حبشیوں کے ہاتھ سے مارا گیا اور عبداللہ فلسطین میں آکر پوشیدہ طور پر رہنے لگا، جس کو خلافت مہدی کے زمانے میں عامل فلسطین نے