کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 845
زندہ نہ چھوڑنا، خراسان کے اصلی باشندے جو مسلمان ہو گئے ہیں وہ ہمارے بہت کام آئیں گے اور انھیں پر زیادہ اعتماد رکھنا چاہیے، اسی خط سے یہ راز بھی منکشف ہوتا تھا کہ بنو عباس نے بنو امیہ کے خلاف عرصہ سے سازش کا جال پھیلا رکھا ہے اور امام ابراہیم اس سازش کے موجودہ امام ہیں جو مقام حمیمہ علاقہ بلقاء میں سکونت پذیر ہیں ۔ مروان بن محمد نے اس خط کو پڑھ کر اپنے عامل کو جو بلقاء میں مامور تھا لکھا کہ ابراہبم بن محمد کو حمیمہ سے گرفتار کر کے بھیج دو، چنانچہ ابراہیم بن محمد اور ان کے ساتھ کئی اور اہل خاندان گرفتار ہو کر مروان کے پاس بھیجے گئے، مروان بن محمد نے ان کو مقام حران میں قید کر دیااور امام ابراہیم کے ساتھ سعید بن ہشام بن عبدالملک اور اس کے دونوں لڑکے عثمان و مروان اور عباس بن ولید بن عبدالملک اور عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز اور ابو محمد سفیانی بھی قید کر دیئے گئے، چند روز کے بعد حران میں وبائی بیماری پھیلی، اسی میں بحالت قید امام ابراہیم، عباس بن ولید، عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز فوت ہو گئے۔ سعید بن ہشام مع اور قیدیوں کے داروغہ جیل کو قتل کر کے اور جیل خانہ توڑ کر بھاگ نکلا، اہل حران نے ان مفرور قیدیوں کو پکڑ کر مار ڈالا، صرف ابو محمد سفیانی قید خانہ سے نہ نکلا، اس کو مروان بن محمد نے نہر زاب سے شکست خوردہ واپس آکر آزاد کیا۔ امام ابراہیم نے اپنی گرفتاری و قید کے وقت وصیت کر دی تھی کہ میرے بعد میرا جانشین میرا بھائی عبداللہ بن محمد المشہور بہ ابوالعباس سفاح ہو گا، ساتھ ہی یہ بھی وصیت کر دی تھی کہ اب ابوالعباس سفاح کو علاقہ بلقاء میں سکونت نہیں رکھنی چاہیے، بلکہ کوفہ میں جا کر رہنا چاہیے، چنانچہ عبداللہ بن محمد سفاح مع اہل خاندان اسی وصیت کے موافق کوفہ میں آکر اقامت پذیر ہوا تھا، امام ابراہیم نے اپنی گرفتاری سے پیشتر حکم دیا تھا کہ ابومسلم خراسانی کو اپنا افسر سمجھ کر اس کے احکام کی تعمیل کرو، اس کے بعد وہ قحطبہ بن شبیب کو ایک سیاہ پھریرہ دے کر ابومسلم کے پاس روانہ کر چکے تھے کہ اس جھنڈے کو بلند کر کے خراسان میں خروج اور ملکوں پر قبضہ شروع کر دو۔ ابومسلم نے ۱۳۰ھ سے ۱۳۱ھ تک تمام خراسان پر قبضہ کر لیا، اس کے بعد قحطبہ بن شبیب کو فوج دے کر کوفہ کی طرف بھیجا کہ کوفہ پر قبضہ کرنے کے بعد ابوالعباس سفاح عبداللہ بن محمد کے ہاتھ پر بیعت کر لو۔ چنانچہ اس کے ہاتھ پر بیعت خلافت ہوئی، یہ خبر سن کر مروان بن محمد حران سے کوفہ کی طرف ایک لاکھ بیس ہزار فوج لے کر چلا، راستے میں نہرزاب کے کنارے سفاح کی فوج سے جس کا سردار سفاح کا چچا عبداللہ بن علی تھا مقابلہ ہوا، مروان بن محمد کی فوج اگر لڑنا چاہتی تو بڑی آسانی سے عبداللہ بن علی کے