کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 844
کے خلاف اتفاق و مخالفت جلد جلد قائم ہو ہو کر ٹوٹ جاتی تھی، ان چاروں میں نصر بن سیار اور ابومسلم خراسانی بہت ہوشیار اور مآل اندیش تھے، نتیجہ یہ ہوا کہ ابومسلم خراسانی نے یکے بعد دیگرے مناسب موقع پاکر شیبان خارجی اور ابن کرمانی کو ۱۳۰ھ میں قتل کرا دیا اور ۱۳۱ھ میں رے کے متصل نصر بن سیار خود بیمار ہو کر مر گیا اور ملک خراسان میں ابومسلم کا کوئی رقیب باقی نہ رہا۔ خوارج: خراسان کے مجمل حالات اوپر مذکور ہو چکے ہیں ، اسی سلسلہ میں یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ خارجیوں نے سلطنت اسلامیہ میں خانہ جنگیوں کی کثرت اور ضعف کے آثار دیکھ کر خروج کیا اور خراسان کے خارجیوں نے مل کر ضحاک بن قیس شیبانی کو اپنا سردار بنایا، ضحاک نے کوفہ پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا اور عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز کو کوفہ سے واپس آنا پڑا، سلیمان بن ہشام ، مروان بن محمد سے ہزیمت پا کر ضحاک بن قیس سے آملا، اس طرح ضحاک کی طاقت اور بھی بڑھ گئی، ضحاک نے طاقت پا کر موصل پر چڑھائی کی، وہاں مروان بن محمد کے بیٹے عبداللہ بن مروان نے مقابلہ کیا، لیکن اس کے پاس کل سات ہزار فوج تھی اور ضحاک کے ساتھ ایک لاکھ آدمی تھے، ضحاک نے عبداللہ بن مروان کا محاصرہ کر لیا، مروان بن محمدیہ خبر سن کر اس طرف متوجہ ہوا، خوب زور شور کا مقابلہ ہوا، ضحاک مارا گیا، خارجیوں نے سعید بن بہدل کو اپنا امیر بنایا، وہ بھی مارا گیا، اس کے بعد شیبان بن عبدالعزیز کو خارجیوں نے اپنا امیر منتخب کیا۔ مروان نے یزید بن ہبیرہ کو کوفہ کی طرف روانہ کیا، اس نے وہاں سے خارجیوں کو خارج کیا، ادھر شیبان بن عبدالعزیز خارجیوں کی تمام جمعیت کو لے کر فارس کی طرف چلا گیا، وہاں جا کر وہ ابومسلم کا شریک ہوا جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا ہے اور ۱۳۰ھ میں مقتول ہوا۔ حجاز ویمن و حضر موت میں بھی بغاوتیں نمودار ہوئیں ، ابو حمزہ مختار بن عوف ازدی نے علم بغاوت بلند کیا، حضر موت کا رئیس عبداللہ بن یحییٰ بھی اس کا شریک ہو گیا ابو حمزہ نے اوّل مدینہ پر قبضہ کیا، اس کے بعد شام کی طرف بڑھا، مروان بن محمد نے ابن عطیہ سعدی کو اس کے مقابلہ پر مامور کیا، وادی القریٰ میں لڑائی ہوئی، ابو حمزہ مارا گیا، ابن عطیہ یمن کی طرف بڑھا، وہاں عبداللہ بن یحییٰ کو مقابلہ پر مستعد پایا، دونوں میں لڑائی ہوئی، عبداللہ بن یحییٰ مارا گیا، ابن عطیہ نے اس کا سر کاٹ کر مروان کے پاس بھیجا۔ جس وقت مروان بن محمد ضحاک خارجی سے موصل کے قریب برسر مقابلہ تھا اس وقت اس کے پاس ایک خط امام ابراہیم کا لکھا ہوا جو ابومسلم خراسانی کے نام لکھا تھا پکڑا ہوا پیش کیا گیا تھا، اس خط میں امام ابراہیم نے ابومسلم کو ہدایات لکھی تھیں اور یہ بھی لکھا تھا کہ خراسان میں کسی عربی النسل یا عربی انسان کو