کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 843
متعلق کچھ مجھ کو ہدایات بھیجی ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ان سے تم کو فائدہ پہنچے گا، اسی مضمون کا خط کرمانی کو لکھا کہ میں تمہارا ہمدرد ہوں اور امام ابراہیم نے تمہارے متعلق مجھ کو لکھا ہے کہ ضرورت کے وقت تمہاری مدد کروں ۔ یہ خطوط جن قاصدوں کے ہاتھ روانہ کرتا ان کو ہدایت کرتا کہ جو قبائل نصر کے ہمدرد ہیں راستے میں ان کو نصر کے نام خط دکھاتے ہوئے جائیں اور جو قبائل کرمانی کے ہمدرد ہیں ان کو کرمانی کے نام کا خط دکھاتے ہوئے جائیں ، منشاء اس سے یہ تھا کہ تمام قبائل کی ہمدردی حاصل ہو جائے، اسی طرح اس نے خارجیوں کی ہمدردی و حمایت بھی مناسب تدبیروں سے حاصل کر لی، آخر ابومسلم خراسانی اپنی جمعیت لیکر کرمانی اور نصر بن سیار کے مورچوں کے درمیان آکر خیمہ زن ہوا، فریقین یہ اندازہ نہ کر سکے کہ یہ کس کی حمایت کرے گا اور کس کی مخالفت، اگلے روز ابومسلم نے کرمانی کو کہلا بھجوایا کہ میں تمہاری طرف سے نصر کا مقابلہ کروں گا، کرمانی یہ سن کر خوش ہوا، نصر نے اس خبر سے مطلع ہو کر کرمانی کو لکھ بھیجا کہ ابومسلم چالاکی سے تم کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے تم اس کے فریب میں نہ آنا، اس کے مقابلہ میں ہم کو اپنی مخالفت فراموش کر دینی چاہیے، کرمانی نے نصر کی رائے کو پسند کیا اور اگلے روز دونوں میں ملاقات کی تجویز منظور ہوئی، کرمانی دو سو آدمی لے کر نصر بن سیار کی ملاقات کے لیے نکلا، نصر کے آدمیوں نے موقع پا کر کرمانی اور اس کے ہمراہیوں کو قتل کر دیا۔ کرمانی کا بیٹا علی بھاگ کر ابو مسلم کے پاس آیا کرمانی کی فوج اور ابومسلم کی جمعیت نے مل کر ابومسلم اور علی بن کرمانی کی سرداری میں نصر بن سیار پر حملہ کیا، نصر بن سیار کو شکست ہوئی اور وہ بھاگ کر کسی معمولی شخص کے مکان میں چھپا اور ابومسلم و علی نے مرو پر قبضہ کیا، علی بن کرمانی نے ابومسلم کے ہاتھ پر بیعت کرنی چاہی، لیکن ابومسلم نے کہا کہ تم ابھی اسی حالت میں رہو، امام کا حکم آنے پر جو مناسب ہو گا کیا جائے گا، نصر بن سیار نے مرو سے نکل کر پھر اپنے گرد لوگوں کو جمع کرنا شروع کیا، ابومسلم اور علی بن کرمانی دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے، ابومسلم نے خارجیوں کے سردار شیبان خارجی کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا، کیونکہ نصر بن سیار خارجیوں کا دشمن تھا ، علی بن کرمانی اس لیے ابومسلم کا شریک تھا کہ وہ نصر بن سیار سے اپنے باپ کے خون کا انتقام لینا چاہتا تھا، نصر بن سیار نے خارجیوں کے سردار کو یہ پیغام بھیج کر جدا کرنا چاہا کہ ابو مسلم شیعۂ علی ہے۔ غرض خارجی کبھی ابو مسلم سے جدا ہوئے، کبھی ابن کرمانی الگ ہو گیا، یہ چاروں گروہ یعنی ابو مسلم، شیبان خارجی، ابن کرمانی، نصر بن سیار تمام ملک خراسان میں ادھر ادھر پھر رہے تھے اور ایک دوسرے