کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 840
فرار ہو گئے، مروان نے حکم و عثمان کی لاشوں کو دیکھا، بہت افسوس کیا، نماز جنازہ پڑھا کر ان کو دفن کرایا، اور یہ سوال لوگوں کے سامنے پیش کیا کہ تم کس کو اپنا خلیفہ بنانا چاہتے ہو، سب نے با لاتفاق مروان بن محمد بن مروان بن حکم کے ہاتھ پر بیعت کی یہ روز دو شنبہ ۲۴ صفر ۱۲۷ھ کا واقعہ ہے ابراہیم کو مروان نے امان دے دی اور اس نے مروان کے حق میں بہ خوشی خلافت سے دست برداری داخل کر دی۔ ابراہیم بن ولید کی خلافت کے متعلق مؤرخین کا اختلاف ہے، بعض اس کو خلیفہ سمجھتے ہیں اور بعض خلفاء میں اس کا شمار نہیں کرتے کیونکہ اس کی خلافت پورے طور پر تمام عالم اسلام میں تسلیم نہیں ہوئی تھی کہ اس نے خلع خلافت کیا، ابراہیم کی خلافت جیسی کچھ تھی صرف دو مہینے چند روز رہی۔ مروان بن محمد بن مروان بن حکم: مروان بن محمد بن مروان خاندان بنوامیہ کا آخری خلیفہ ہے، اس کو لوگ مروان الحمار بھی کہتے تھے، حمار ملک عرب میں صابر ہونے کی وجہ سے مشہور ہے، صعوبت کش آدمی کو حمار کہہ دیا جاتا تھا، اس لیے اس خلیفہ کو بھی حمار کہنے لگے، کیونکہ اس کی خلافت کا تمام زمانہ لڑائیوں میں بسر ہوا اور اس نے نہایت صعوبت کش اور صابر ہونے کا ثبوت بہم پہنچایا، مروان بن محمد نے بجائے دمشق کے مقام حران میں اقامت اختیار کی، تدمر سے ابراہیم (معزول خلیفہ)کو اپنے پاس بلا لیا اور اس کا وظیفہ مقرر کر دیا۔ یکم شوال کو مروان کے پاس خبر پہنچی کہ اہل حمص بغاوت و سرکشی کی پوری تیاری کر کے خروج پر آمادہ ہیں اور اطراف و جوانب سے عرب قبائل ان کے پاس پہنچ گئے ہیں ، مروان اس خبر کے سنتے ہی فوراً فوج لے کر حمص کی جانب روانہ ہوا، ابراہیم اور سلیمان بھی اس کے ہمراہ تھے، ۳۰ شوال کو حمص کے قریب پہنچے، دیکھا کہ اہل حمص نے شہر کے دروازے بند کر لیے ہیں ، مروان کے منادی نے پکار کر کہا کہ تم لوگوں نے امیرالمومنین کی بیعت کیوں توڑ دی ہے، شہر والوں نے جواب دیا کہ ہم نے بیعت نہیں توڑی بلکہ ہم مطیع و فرماں بردار اور اپنی بیعت پر قائم ہیں ، چنانچہ انہوں نے شہر کے دروازے کھول دیئے اور مروان کے ہمراہی شہر میں داخل ہوئے تو اہل شہر اور مخالفین نے مقابلہ کیا، یہ حالت دیکھ کر مروان شہر کے دروازے پر چڑھ گیا اور مخالفین کا مقابلہ کر کے ان کو شکست دی، شہر پناہ تین سو گز کے قریب ڈھا کر زمین کے برابر کر دی، اہل شہر سے اپنی بیعت لی۔ ابھی مروان حمص ہی میں تھا کہ خبر پہنچی کہ یزید بن خالد کو اہل غوطہ نے اپنا سردار بنا کر دمشق پر حملہ کیااور والی دمشق کو محصور کر لیا، مروان نے والی دمشق کی امداد کے لیے حمص سے دس ہزار فوج کو روانہ کیا، اس فوج نے پہنچ کر باہر سے اور اہل دمشق نے اندر سے مقابلہ کیا، اہل غوطہ کو شکست ہوئی، یزید بن خالد