کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 84
غلاموں کی کئی قسمیں تھیں ۔ ایک قسم غلاموں کی ایسی تھی کہ وہ یونان سے باہر دوسرے ملکوں میں لے جا کر نہیں بیچی جاتی تھی، لیکن عام طور پر اکثر غلام غیر ملکوں میں لے جا کر اسی طرح فروخت کیے جاتے تھے جس طرح گھوڑے بیل، اونٹ، بکری وغیرہ فروخت کیے جاتے، آقا اپنے غلام کو اسی طرح قتل کر دینے کا حق رکھتا تھا جس طرح کوئی شخص اپنے مویشی کو ذبح کرنے کا حق رکھتا ہے، ماں باپ اپنی اولاد کو خود بیچ ڈالتے اور دوسروں کا غلام بنا دیتے تھے، روم و یونان میں غلاموں کو شادی کرنے کا اختیار نہ تھا، ان میں اور ان کی اولاد میں کوئی قانونی رشتہ نہ سمجھا جاتا۔
عیسائیوں کی پستی:
سیّدنا عیسیٰ علیہ السلام سے دو سو برس بعد تک عیسائیوں میں راہبوں کا کہیں نام و نشان تک نہ تھا، لیکن چھٹی صدی میں راہبوں کی یہ کثرت شام و یونان و روم میں اتنی ہو گئی کہ ہر شخص جو عزت و تکریم کا خواہاں ہوتا رہبانیت اختیار کر لیتا، پھر رفتہ رفتہ یہ رسم عورتوں میں بھی رائج ہو گئی، جس کا نتیجہ یہ تھا کہ خانقاہ جو راہب مردوں اور راہبہ عورتوں کی قیام گاہ تھی قابل شرم حرکات کا مقام بنی، بعض راہب صحرا نشیں بھی تھے عورتوں کی جائز عزت اور والدین کی تعظیم قطعاً مفقود ہو چکی تھی، چوری زنا، دھوکا بازی عام طور پر رائج تھی۔ گداگری معیوب نہیں سمجھی جاتی تھی جو طوفان رہبانیت کا لازمی نتیجہ تھا۔
توحید اور خدا پرستی کا نام و نشان باقی نہ رہا تھا۔ زاہدوں ، راہبوں اور مذہبی پیشواؤں کو خدمت گزاری سے رضا مند کر لینے کے ذریعہ نجات کے سرٹیفکٹ حاصل کیے جاتے تھے، امراء غرباء کو اپنا خادم اور ان سے بطور غلام خدمت لینے کو اپنا جائز حق سمجھتے، پادشاہ اور سپہ سالار رعایا کا مرتبہ حیوانوں سے برتر نہیں جانتے اور کاشت کاروں کی تمام محنت و مشقت کے نتیجہ پر خود قابض ہو کر بقدر قوت لایموت ان کے لیے کچھ قدر قلیل چھوڑ دیتے تھے۔
مصر:
مصر کی قدامت کا تصور اور مصری تمدن کی عظمت کا اندازہ کرنے کے لیے اہرام مصر ابوالہول کے مجسمے اور موجودہ زمانہ میں تہ خانوں سے برآمد ہونے والی اشیاء سے بہت کچھ مدد مل سکتی ہے، مصر چونکہ ایک زرعی ملک ہے لہٰذا قدیم مصریوں کی طاقت جب ذرا کمزور ہوئی تو وہ بیرونی ممالک اور بیرونی اقوام کے حملوں کی آماج گاہ بن گیا، مصر پر ایرانیوں ، یونانیوں اور رومیوں نے بار بار حملے کیے اور بہت دنوں تک قابض و متصرف رہے، قیاس چاہتا ہے کہ ان حملہ آوروں کے تہذیب و تمدن نے بھی مصر پر ضرور اپنا اثر ڈالا ہو گا اور مصریوں کی تہذیب نے ضرور ترقی کی ہو گی، عیسائی مذہب رومیوں کے عہد حکومت میں مصریوں کے اندر رائج ہوا۔