کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 839
موقع چونکہ بہت ہی نازک تھا، اس نے مروان کو لکھ بھیجا کہ تم میری بیعت کر لو، میں تم کو جزیرہ، آذربائیجان، آرمینیا، موصل تمام ولائتوں کی حکومت دے دوں گا اور سند گورنری تمہارے پاس بھیجوں گا، مروان بن محمد نے بیعت کر لی اور یزید نے جیسا کہ وعدہ کیا تھا سند گورنری اس کے پاس بھیج دی، اس طرح راستے ہی سے مروان واپس چلا گیا اور اپنے متعلقہ صوبوں پر حکومت کرنے لگا، پہلے وہ صرف آرمینیا پر حاکم تھا اب موصل تک تمام علاقہ کا حکمران مقرر ہو گیا۔ یزید بن ولید المشہور بہ یزیدالناقص اپنے اخلاق و قابلیت کے اعتبار سے برا نہ تھا، لیکن اس کی عمر نے وفا نہ کی اور ۲۰ ماہ ذوالحجہ ۱۲۶ھ کو چند روز کم چھ مہینے خلافت کر کے ۳۵ سال کی عمر میں مرض طاعون سے وفات پائی۔ ابراہیم بن ولید بن عبدالملک: ابو اسحاق ابراہیم بن ولید بن عبدالملک اپنے بھائی یزیدالناقص کی وفات کے بعد اس کی وصیت کے موافق خلیفہ ہوا، ابراہیم کے ہاتھ پر بیعت عامہ نہیں ہوئی بعض لوگ اس کی بیعت سے انکار بھی کرتے رہے، مروان بن محمد بن مروان گورنر آرمینیا نے جب یزید کے مرنے کی خبر سنی تو وہ دمشق کی جانب فوج لے کر چلا اوّل قنسرین پہنچا قنسرین کو فتح کر کے حمص کی جانب روانہ ہوا، حمص کی یہ حالت تھی کہ حمص والوں نے ابراہیم کی بیعت نہیں کی تھی اس لیے دمشق سے لشکر شام عبدالعزیز بن حجاج بن عبدالملک کی افسری میں ابراہیم کا فرستادہ حمص کا محاصرہ کیے ہوئے پڑا تھا۔ جب مروان بن محمد کے قریب پہنچنے کی خبر سنی تو عبدالعزیز لشکر شام کو لے کر اور محاصرہ اٹھا کر دمشق کی جانب چل دیا اور مروان کے پہنچنے پر اہل حمص نے بلا توقف اس کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ ابراہیم کو جب ان حالات کی اطلاع ملی، تو اس نے سلیمان بن ہشام کو ایک لاکھ بیس ہزار کی جمعیت سے مروان کے مقابلے کے لیے روانہ کیا، مروان کے پاس کل اسی ہزار فوج تھی، مروان نے جنگ شروع ہونے سے پیشتر یہ پیغام بھیجا کہ ہم ولید بن یزید کے خون کا دعویٰ چھوڑے دیتے ہیں تم اس کے بیٹے حکم و عثمان کو جنھیں ولید نے ولی عہد بنایا تھا رہا کر دو، سلیمان بن ہشام نے اس درخواست کو نامنظور کیا، آخر لڑائی شروع ہوئی، سلیمان بن ہشام کو ۷ ہزار آدمی کٹوا ڈالنے کے بعد شکست فاش حاصل ہوئی۔ مروان نے حکم و عثمان پسران ولید بن یزید کی بیعت لوگوں سے لی اور دمشق کی طرف بڑھا، یہاں دمشق میں ابراہیم اوراس کے مشیروں نے مشورہ کیا کہ حکم و عثمان کو قتل کر دینا چاہیے، چنانچہ یہ دونوں قیدی قتل کر دیئے گئے، مروان فاتحانہ دمشق میں داخل ہوا اور ابراہیم و سلیمان وغیرہ دمشق سے تدمر کی طرف