کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 838
اس طرح کئی مرتبہ جنگ کی تیاری اور کئی مرتبہ صلح ہوئی، آخر یہ تجویز ہوئی کہ کرمانی خراسان کو چھوڑ کر جرجان کی طرف چلا جائے، چنانچہ اس پر عمل درآمد ہوا۔
جن دنوں نصر اور کرمانی کے درمیان بار بار نزاع پیدا ہو کر صورت حال خطرناک ہو رہی تھی، نصر کو یہ اندیشہ ہوا کہ کہیں کرمانی بلاد ترکستان سے حرث بن شریح کو بلوا کر اپنی طاقت کو نہ بڑھا لے، حرث بن شریح کا ذکر اوپر آچکا ہے، وہ بارہ تیرہ سال سے بلاد ترک میں مقیم تھا، چنانچہ نصر نے حرث کو بلانے اور اپنے پاس لانے کے لیے مقاتل بن حیانی نبطی کو بھیجا، ادھر عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز کے پاس کوفہ میں اور یزید بن ولید کے پاس دمشق میں خطوط بھیجے جن میں حرث بن شریح کے متعلق اندیشہ و خطرہ کی اطلاع دے کر اس کی سفارش کی تھی کہ اس کو امان دے کر بلوا لینے کی اجازت مرحمت فرمائی جائے، دونوں جگہ سے امان نامے آگئے۔
ادھر حرث بن شریح بھی بلاد ترکستان سے خراسان میں آ گیا، نصر نے اس کی خوب خاطر و مدارات کی اور مرورود میں اس کو ٹھہرایا، پچاس درہم روزانہ اس کا روزینہ مقرر کیا اور کہا کہ آپ جس شہر کی حکومت پسند کریں وہاں کا عامل آپ کو بنا دیا جائے، حرث نے کہا کہ میں حکومت اور دولت کا خواہش مند نہیں ہوں ، میں تو کتاب و سنت پر عمل در آمد کرنے کا خواہش مند ہوں ، ظلم و تعدی سے پریشان ہو کر ان شہروں سے نکل گیا تھا، اب بارہ تیرہ برس کے بعد تم نے مجھ کو پھر اس طرف واپس بلایا ہے، نصر یہ سن کر خاموش ہو گیا، حرث نے اس کے بعد کرمانی کے پاس کہلا کر بھجوایا کہ اگر نصر بن سیار نے کتاب و سنت پر عمل کیا تو میں اس کا طرفدار ہو کر اس کے دشمنوں سے لڑوں گا اوراگر اس نے کتاب و سنت پر عمل نہ کیا تو پھر میں تمہارا شریک ہو جاؤں گا بشرطیکہ تم نے کتاب و سنت پر عمل کرنے کا اقرار کیا، اس کے بعد حرث نے قبائل تمیم اور دوسرے لوگوں کو اپنی امارت کی طرف متوجہ کیا، چند روز میں تین ہزار آدمیوں نے اس کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔
خراسان کی تو یہ کیفیت تھی جو مذکور ہوئی، ادھر آرمینیاء میں مروان بن محمد بن مروان اور جزیرہ میں عبدہ بن ریاح غسانی امارت کر رہے تھے، جب ولید بن یزید مقتول ہوا تو عبدہ غسانی جزیرہ سے ملک شام کی طرف چلا گیا، مروان بن محمد کے بیٹے عبدالملک نے جزیرہ کے صوبہ کو خالی دیکھ کر اس پر قبضہ کر کے جا بجا اپنے گماشتے بھیج دیئے اور اپنے باپ مروان بن محمد بن مروان کو لکھا کہ یہ موقع نہایت ہی موزوں ہے، آپ خون ولید کا معاوضہ لینے کے لیے کھڑے ہو جائیں ، ادھر حمص و اردن و فلسطین کی بغاوتوں سے یزید بن ولید کو فرصت نہ ملنے پائی تھی کہ مروان بن محمد کے خروج کی خبر ملی، یزید کے لیے یہ