کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 837
امارت سے معزول کر کے اس کی جگہ منصور بن جمہور کو عراق و خراسان کا حاکم مقرر کیا، یوسف نے منصور کو باقاعدہ اپنی امارت کا چارج نہیں دیا بلکہ عراق سے دمشق کی جانب پوشیدہ طور پر روانہ ہوا، دمشق کے قریب پہنچا تھا کہ یزید بن ولید نے گرفتار کراکر قید کر دیا اوراسی حالت میں مقتول ہوا، منصور بن جمہور نے کوفہ پہنچ کر یوسف کے زمانے کے قیدیوں کو رہا کیا اور اپنی طرف سے خراسان کی گورنری پر اپنے بھائی کو بھیجا وہاں نصر بن سیار نے خراسان میں اس کو داخلہ نہیں دیا،ابھی یہ جھگڑا طے نہیں ہونے پایا تھا اور منصور بن جمہور کو کوفہ میں آئے ہوئے دو مہینے بھی نہ گزرے تھے کہ یزید بن ولید نے منصور کو معزول کر کے اس کی جگہ عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز کو عراق کی امارت پر روانہ کر دیا۔ منصور بن جمہور عراق کی امارت عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز کے سپرد کر کے شام کی طرف روانہ ہوا، عبداللہ بن عمر نے خراسان کی حکومت پر باقاعدہ طور پر نصر بن سیار کو مقرر فرمایا، ان دنوں یمامہ کی ولایت بھی عراق کے صوبہ سے متعلق تھی، کبھی یمامہ حجاز میں شامل کر دیا جاتا تھا، کبھی عراق میں ، یوسف بن عمر کے زمانے سے اہل یمامہ علی بن مہاجر حاکم یمامہ کو نکال کر اپنی خود مختاری کا اعلان کر چکے تھے، ابھی تک وہ بدستور اپنی خود مختاری پر قائم تھے اور کوئی بندوبست اس علاقہ پر قبضہ قائم کرنے کے لیے نہ ہو سکا تھا۔ عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز نے عراق کی امارت اپنے ہاتھ میں لے کر جب نصر بن سیار کو خراسان کا حاکم اپنی طرف سے مقرر کیا تو وہاں جدیع بن علی کرمانی ازدی نے نصر بن سیار سے بغاوت و سرکشی اختیار کی ، جدیع بن علی اصل میں ازدی تھا لیکن چونکہ وہ کرمان میں پیدا ہوا تھا اس لیے کرمانی مشہور تھا، وہ یہ دیکھ کر کہ نصر بن سیار جو پہلے خراسان کا خود مختار حاکم تھا اب کوفہ کے گورنر کی طرف سے نامزد و مامور ہو کر مرکز حکومت سے متعلق ہو گیا ہے رنجیدہ ہوا، اور اس نے اپنے دوستوں سے کہا کہ یہ لوگ فتنہ میں پڑ رہے ہیں تم اپنے کاموں کے لیے کسی کو اپنا امیر منتخب کر لو اور نصر بن سیار اور کرمانی کے دلوں میں پیشتر سے کچھ کدورت تھی اب کرمانی کے اس جدید فتنہ برپا کرنے پر نصر نے اس کو گرفتار کرالیا اور ۲۷ رمضان ۱۲۶ھ کو قید کر دیا۔ کرمانی چند روز قید رہا اس کے بعد قیدخانہ میں نقب لگا کر نکل آیا اور فورا تین ہزار آدمیوں کو اپنے گرد جمع کر لیا، ادھر سے نصر نے بھی اس کی سرکوبی کے لیے ایک سردار کو مامور کیا مگر لوگوں نے درمیان میں پڑ کر لڑائی کو روکنے اور صلح کرانے کی کوشش کی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کرمانی نصر کے پاس چلا آیا اور نصر بن سیار نے اس کو خانہ نشینی کی ہدایت کی، چند روز کے بعد پھر کرمانی نے بغاوت و سرکشی کا ارادہ کیا، غرض