کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 836
اضافہ کو موقوف کر کے وہی تنخواہیں مقرر کیں ،جو ہشام بن عبدالملک کے زمانہ میں مقرر تھیں ۔ یزید نے خلیفہ ہو کر لوگوں کو جمع کیا اور کہا کہ ولید بدعقیدہ بداعمال تھا اسی لیے وہ مارا گیا ہے، میں اب تمہارے ساتھ اچھا برتاؤ کروں گا، تمہاری تنخواہیں مقررہ وقت پر ضرور مل جایا کریں گی، میں جب تک حدود ممالک اسلامیہ کو مضبوط اور عدل و انصاف سے شہروں کو آباد نہ کر لوں گا اس وقت تک بلا ضرورت کسی کو کوئی جاگیر نہ دی جائے گی، میں اپنے دروازے پر دربان نہ رکھوں گا تاکہ ہر شخص بآسانی مجھ تک پہنچ سکے، اگر میں غلط روی اختیار کروں تو تم کو اختیار ہے کہ مجھ کو معزول کر دو،اس کے بعد یزید بن ولید نے لوگوں سے اپنے بھائی ابراہیم بن ولید اور اس کے بعد عبدالعزیز بن حجاج بن عبدالملک کی ولی عہدی کے لیے بیعت لی۔ اہل حمص کو جب یہ معلوم ہوا کہ ولید بن یزید قتل ہو گیا ہے، تو انہوں نے بغاوت کی اور ولید کے خون کا بدلہ لینے کی غرض سے یزید بن خالد بن یزید بن معاویہ کو اپنا سردار بنا کر دمشق کی طرف روانہ ہوئے، یزیدبن ولید نے سلیمان بن ہشام بن عبدالملک کو فوج دے کر مقابلے کے لیے روانہ کیا، اوّل اہل حمص کے سامنے صلح کی درخواست پیش کی گئی، لیکن جب وہ نہ مانے تو لڑائی شروع ہوئی، نتیجہ یہ ہوا کہ یزید بن خالد گرفتار ہو کر قید ہوا اور اہل حمص بہت سے مارے گئے، جو باقی رہے وہ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ یہ خبر سن کر اہل فلسطین نے بھی بغاوت کی اور یزید بن سلیمان بن عبدالملک کو اپنا سردار بنایا،اہل اردن نے سنا تو محمد بن عبدالملک کو اپنا بادشاہ بنا لیا اور اہل فلسطین کے ساتھ شریک ہو گئے اور دونوں جگہ کی فوجیں مل کر دمشق کی طرف بڑھیں ،ان تمام مقامات کے لوگوں کو یزید بن ولید نے پہلے اپنا ہم خیال بنا لیا تھا، لیکن خلیفہ کے قتل کا حادثہ تھا لہٰذا ان لوگوں کے دل میں یکایک مقتول خلیفہ کی ہمدردی اور موجودہ خلیفہ کی نفرت کا جذبہ پیدا ہو گیا تھا،یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے،ہم دیکھتے ہیں کہ ایک قاتل ڈاکو کو جب پھانسی کی سزا دی جاتی ہے تو اگرچہ معقول طور پر ہر شخص اس کو پھانسی کا مستحق یقین کرتا ہے لیکن جب اس کو پھانسی پر لٹکتا ہوا دیکھتے ہیں تو اس وقت تمام ہمدردی اسی کے ساتھ شامل حال ہو جاتی ہے اور وہ نفرت جواس کی نسبت پہلے دل میں موجود تھی کافور ہو جاتی ہے،اس لشکر کا حال سن کر یزید نے سلیمان بن ہشام کو ایک زبردست لشکر کے ساتھ ان لوگوں کی سرکوبی کے لیے مامور کیا،چنانچہ سلیمان نے ان سب کو شکست دے کر خلیفہ وقت کی بیعت و اطاعت پر آمادہ کر دیا۔ ملک شام کے مذکورہ فسادات کو فرو کرنے کے بعد یزید نے یوسف بن عمر کو عراق و خراسان کی