کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 835
ولید کے خلاف اور یزید کے موافق بنائیں ، یہ پہلا موقع تھا کہ بنو امیہ کے درمیان بلکہ خاندان سلطنت کے درمیان ایسی پھوٹ پڑی اور مخالفت نے یہاں تک ترقی کی کہ خفیہ سازشوں اور اشاعتی کارروائیوں سے کام لیا گیا، نتیجہ یہ ہوا کہ بہت جلد ولید کے خلاف اور یزید کے موافق حالات پیدا ہو گئے، یزید بن ولید کا بھائی عباس بن ولید بھی اگرچہ ولید بن یزید سے سخت ناراض اور اذیت رسیدہ تھا مگر وہ اپنے بھائی یزید کو اس کام سے منع کرنا اور روکنا چاہتا تھا، عباس کے اختلاف سے تنگ آ کر ہی یزید نے دمشق کو چھوڑا اور ایک الگ جائے قیام تلاش کی تھی، یزید نے ہر طرح اپنا اطمینان کر لینے کے بعد ۲۷ جمادی الثانی ۱۲۶ھ روز جمعہ خروج کے لیے مقرر کیا، چنانچہ بعد نماز عشاء دمشق میں داخل ہو کر اوّل کوتوال شہر کو گرفتار کیا، پھر سرکاری اسلحہ خانہ پر قبضہ حاصل کر لیا ولید بن یزید کو اس سے پیشتر ان سازشوں اور تیاریوں کا کوئی علم نہ ہو سکا، چنانچہ وہ حیران و پریشان ہو کر رہ گیا اور کچھ نہ کر سکا، دارالامارۃ کا دروازہ بند کر کے بیٹھ گیا اب اہل دمشق اور ارد گرد کے لوگوں نے آ آ کر یزید بن ولید کے ہاتھ پر علانیہ بیعت خلافت کرنی شروع کی ولید بن یزید نے دمشق سے نکل کر حمص کی طرف جانا چاہا، آخر مقام قصر نعمانی میں یزید نے ولید کا محاصرہ کر لیا، ولید کے ہمرائیوں نے خوب جی توڑ کر مقابلہ کیا، عباس بن ولید یعنی یزید کا حقیقی بھائی اپنی جماعت کو لے کر ولید کی حمایت اور یزید کی مخالفت و مقابلے کے لیے دمشق سے چلا، لیکن راستے میں اس کو منصور بن جمہور نے گرفتار کر کے یزید بن ولید کے سامنے حاضر کر دیا، ولید بن یزید نے جب دیکھا کہ اب کوئی صورت نجات کی نہیں تو یہ کہہ کر کہ آج میرے لیے بھی ویسا ہی دن ہے جیسا سیّدنا عثمان غنیؓ پر آیا تھا قرآن شریف لے کر پڑھنے بیٹھ گیا، یزید کے آدمیوں نے قصر کی دیواروں پر چڑھ کر اور قصر کے اندر داخل ہو کر ولید بن یزید کا سر کاٹ لیا اور منصور بن جمہور نے لا کر یزید بن ولید کے سامنے پیش کیا یزید نے حکم دیا کہ اس کو تشہیر کرا کر ولید کے بھائی سلیمان بن یزید کو دے دیا جائے، چنانچہ ایسا ہی ہوا، ۲۸ جمادی الثانی ۱۲۶ھ کو ولید ایک برس تین ماہ خلیفہ ہرنے کے بعد مقتول اور اسی روز یزید بن ولید بن عبدالملک تخت نشین ہوا، بنو امیہ کے درمیان یہ آپس کی لڑائی ایسی ہوئی کہ اس کے بعد خاندان بنو امیہ مسلسل مبتلائے مصائب رہ کر برباد ہی ہو گیا اور پھر دم بدم ان پر تباہی نازل ہوتی رہی۔ یزید بن ولید بن عبدالملک: ابوخالد یزید بن ولید بن عبدالملک بن مروان بن حکم کو یزید ثالث اوریزیدالناقص بھی کہتے ہیں ،یزیدالناقص اس کو اس لیے کہا جاتا تھا کہ اس نے لوگوں کے وظائف یعنی فوج کی تنخواہوں کو کم کر دیا تھا،ولید بن یزید نے خلیفہ ہو کر فی کس دس درہم کا اضافہ وظائف میں کر دیا تھا،یزید نے خلیفہ ہو اس