کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 831
محمد بن علی اہل خراسان کی اس ضعیف الاعتقادی سے ناراض ہوگئے تھے، لہٰذا خراسان سے بااثر لوگوں کا ایک وفد محمد بن علی کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی خطاؤں کی معافی چاہی۔ محمد بن علی نے خراسان میں خود نقیب مقرر کر کے روانہ کیے اور ان کے لیے چند عصا اپنے پاس سے مرحمت فرمائے جو نقیبی اور سرداری کی علامت سمجھے گئے، ۱۲۴ھ میں محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس کا بحالت قید انتقال ہوگیا، مرتے وقت وہ اپنے بیٹے ابراہیم کو اپنا جانشین بنا گئے اور اپنے نقیبوں اور مریدوں کو وصیت کی کہ میرے بعد سب ابراہیم بن محمد بن علی کو امام تسلیم کر کے ان کی اطاعت وفرماں برداری کریں ۔ بکیر بن ماہان ابراہیم بن محمد کی خدمت میں حاضر ہو کر اور ابراہیم بن محمد سے ہدایات لے کر خراسان کی طرف روانہ ہوا کہ وہاں جا کر لوگوں کو محمد بن علی کے فوت ہونے اور ابراہیم بن محمد کے امام مقرر ہونے کی خبر سنائے، بکیر بن ماہان نے خراسان جا کر پوشیدہ طور پر اپنے ہم خیال لوگوں کو جمع کر کے سب کو حالات سنائے اور ہدایات پہنچائیں ، ہوا خواہان بنوعباس نے جو کچھ زر نقدان کے پاس تھا لا لا کر جمع کیا اور بکیر بن ماہان اس روپیہ کو لے کر امام ابراہیم کی خدمت میں حاضر ہوا، اسی ۱۲۴ھ میں ابراہیم بن محمد نے ابو مسلم کو خراسان کی طرف روانہ کیا۔ ابومسلم اور امام ابراہیم کے حالات اور اس تحریک کی آئندہ حالت آگے کسی دوسرے موقع پر بیان کی جائے گی۔ ہشام بن عبدالملک کی خلافت کے حالات جو قابل تذکرہ تھے مختصر طور پر بیان ہوچکے ہیں ، یزید بن عبدالملک کی وصیت کے موافق ہشام کے بعد ولید بن یزید ولی عہد تھا، لیکن ہشام کی خواہش تھی، کہ ولید کو معزول کر کے اپنے بیٹے کو ولی عہد بنائے، مگر امرائے سلطنت چونکہ اس پر رضامندنہ تھے، لہٰذا وہ اپنے ارادے میں کامیاب نہ ہوسکا، مگر ہشام اور ولید کے دلوں میں رنجش ضرور پیدا ہوگئی، آخر ۶ ربیع الثانی ۱۲۵ھ میں ساڑھے انیس سال خلافت کرنے کے بعد ہشام بن عبدالملک نے وفات پائی۔ ولید بن یزید بن عبدالملک : ابو العباس ولید بن یزید بن عبدالملک بن مروان بن حکم ۹۰ھ میں پیدا ہوا، اس کی ماں حجاج بن یوسف ثقفی کی بھتیجی اور محمد بن یوسف کی بیٹی تھی، یزید بن عبدالملک کی وفات کے وقت یہ کم عمر تھا، ابتدا ہی سے اس کا چال چلن اچھا نہ تھا، فسق وفجور اور عیش پرستی میں مصروف رہنے کی وجہ سے انگشت نما تھا، اس لیے ہشام بن عبدالملک کا اس کو ولی عہدی سے معزول کرنے کا ارادہ کچھ نامناسب نہ تھا، مگر ناعاقبت