کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 828
زمانے سے ان کو تجربہ تھا کہ حکومتوں کے مٹانے اور فنا کرنے کے لیے تلوار سے زیادہ تدبیر کارگر ہوتی ہے لہٰذا سازشوں اور خفیہ کارروائیوں کا سلسلہ زور شور سے شروع کیا گیا، یہ کام بنو ہاشم کے دو خاندانوں نے ایک ہی وقت میں شروع کیا، یعنی علی بن ابی طالب اور عباس بن عبدالمطلب کی اولادوں نے جدا جدا کوششیں شروع کیں عباسیوں کی کوششوں کا بیان آگے آئے گا اس وقت علویوں یعنی فاطمیوں کی ایک کوشش کا تذکرہ مقصود ہے۔ اوپر بیان ہوچکا ہے کہ یوسف بن عمر ثقفی کو ہشام بن عبدالملک نے عراق کا حاکم مقرر کیا تھا، اس کے عہد امارت یعنی ۱۲۲ھ میں زید بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم نے مخفی طور پر لوگوں سے بیعت لینی شروع کی، مذکورہ اسباب کی بنا پر چونکہ بنو امیہ کی قبولیت اس قدر کمزور ہوچکی تھی کہ اس بیعت میں زید بن علی رضی اللہ عنہ کو بڑی کامیابی ہوئی، شہر کوفہ میں زید بن علی بن حسین رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر پندرہ ہزار آدمیوں نے بیعت کی۔ سیدنا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ بھی زید بن علی رضی اللہ عنہ کی حامیوں میں تھے، جو لوگ گزشتہ زمانے کے حالات پر نظر رکھتے تھے انہوں نے زید بن علی رضی اللہ عنہ کو خروج سے باز رکھنے اور ابھی انتظار کرنے کا مشورہ دیا لیکن زید بن علی رضی اللہ عنہ نے اس مشورے پر عمل نہ کیا، انہوں نے کوفہ میں خروج کیا، یوسف بن عمر ثقفی نے اس بغاوت کو دبانے کی کوشش کی۔ معرکہ آرائی تک نوبت پہنچی۔ کوفیوں نے جس طرح حسین بن علی رضی اللہ عنہما اور مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کو دھوکا دیا اسی طرح زید بن علی رضی اللہ عنہ کو بھی دھوکا دیا، جب تلوار چلانے اور مردانگی کے جوہر دکھانے کا وقت آیا تو انہوں نے زید بن علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ طالب علمانہ کج بحثی شروع کی، ان سے سوال کیا کہ پہلے آپ یہ فرمائیے کہ صدیق اعظم رضی اللہ عنہ اور سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو کیسا سمجھتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے خاندان میں کسی کو ان دونوں حضرات کی نسبت برا کہتے نہیں سنا، کوفیوں نے کہا کہ جب خلافت کے اصل حق دار آپ ہی کے خاندان والے تھے اور ان دونوں کے خلافت پر قابض ہوجانے سے وہ ناراض نہ ہوئے تو اب اگر بنوامیہ نے بجائے آپ کے خلافت پر قبضہ کر لیا ہے تو آپ ان کو کیوں برا کہتے اور ان سے کیوں لڑتے ہیں ، یہ کہہ کر بیعت فسخ کر کے چل دیئے اور زید بن علی نے ان کو رافضی کا خطاب دیا۔ آخر صرف دو سو بیس آدمی زید بن علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہ گئے، ان مٹھی بھر آدمیوں سے زید بن علی رضی اللہ عنہ نے یوسف ثقفی کی کئی ہزار فوج کا مقابلہ کیا، غرض کوفہ گلیوں میں وہ ایک ایک شخص کے گھر پہنچ کر آواز دیتے اور عہد بیعت یاد دلا کر اپنی حمایت کے لیے بلاتے تھے مگر کوئی نہیں نکلتا تھا، آخر کئی مرتبہ گورنر