کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 826
سے بہت سے ترک قبائل مارنے مرنے پر تیار ہو کر نہر بیقان کے کنارے مجتمع ہوئے، سعید حرشی نے پہنچ کر لڑائی شروع کر دی، سخت لڑائی ہوئی، میدان جنگ میں بہت سے ترک مارے گئے، جو بچ کر فرار ہوئے ان میں اکثر نہر میں ڈوب کر مر گئے۔ اس فتح کے بعد حرشی مقام باجروان میں واپس آکر مقیم ہوا اور خلیفہ ہشام بن عبدالملک کو فتح وکامیابی کا بشارت نامہ روانہ کیا اور مال غنیمت کا خمس بھی خلیفہ کی خدمت میں بھیجا، ہشام بن عبدالملک نے اس کے بعد سعید حرشی کو دمشق میں واپس بلوا لیا اور اپنے بھائی مسلمہ بن عبدالملک کو آرمینیا وآذربائیجان کی سند گورنری عطا کر کے اس طرف روانہ کیا۔ سعید حرشی کے واپس چلے جانے اور اس کی جگہ مسلمہ کے آنے سے ترکوں نے پھر مجتمع ہو کر بہت بڑی جمعیت اور بڑے سازو سامان کے ساتھ مقابلے اور حملے کی تیاریاں کیں ، مسلمہ بن عبدالملک ایک تجربہ کار سپہ سالار اور بہادر شخص تھا وہ اپنی بزدلی کے سبب نہیں بلکہ اسلامی فوج کی قلت تعداد اور غنیم کی قوت کا صحیح اندازہ کرنے کے بعد اس خطرناک علاقہ کو چھوڑ کر جہاں ترکوں کے ہاتھ میں مال ومتاع اور عورتوں بچوں کا گرفتار ہوجانا یقینی تھا مقام دربند میں واپس چلا آیا، مسلمہ بن عبدالملک نے اپنی ڈیڑھ دو سال کی حکومت آرمینیا میں ترکوں کے ساتھ نرمی وملاطفت کا برتاؤ کیا تھا، اس لیے اور بھی ترکوں کو مسلمانوں کے مقابلے اور بغاوت پر آمادہ ہونے کی جرائت ہوئی۔ مسلمہ کے دربند آجائے کے بعد مروان بن محمد مروان جو مسلمہ کی فوج میں شامل تھا چھپ کر دمشق کی جانب بھاگ آیا اور ہشام بن عبدالملک سے مسلمہ کی شکایت کی کہ اس نے آرمینیا وآذربائیجان میں نہایت نرمی کا برتاؤ کیا، جس کی وجہ سے ترکوں نے بغاوت پر آمادگی کا اظہار کیا، پھر جب کہ مقابلہ اور معرکہ کا وقت آیا تو وہاں سے پسپا ہو کر اور علاقے کو چھوڑ کر دربند میں واپس چلا آیا، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر آپ مجھ کو ایک لاکھ بیس ہزار جنگ جو لشکر کے ساتھ اس طرف بھیجیں ، تو میں ترکوں کو اچھی طرح سیدھا کروں ۔ چنانچہ ہشام بن عبدالملک نے مروان بن محمد بن مروان کو ایک لاکھ بیس ہزار فوج دے کر طنجر (بلاد خزر وآرمینیا) کی طرف روانہ کیا، اسی اثناء میں مسلمہ بن عبدالملک دربند میں بیمار ہو کر فوت ہوگیا، مروان کے ساتھ ایسی زبردست فوج کو دیکھ کر ترکوں کے چھکے چھوٹ گئے اور انہوں نے اطاعت قبول کر لی، مروان نے جیسا کہ اس نے کہا تھا بہت اچھی طرح ترکوں کو سیدھا کیا اور آرمینیا وسواحل بحر خضر کے تمام علاقے میں امن وسکون قائم ہوگیا، مروان بن محمد کو ہشام بن عبدالملک نے ۱۱۴ھ میں فوج دیکر آرمینیا کی