کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 817
میں نے تجھ کو مدینہ کی گورنری پر مامور کیا، تو اس خط کو دیکھتے ہی ابن ضحاک کے پاس جا اور اس کو معزول کر دے اور اس سے چالیس ہزار دینار جرمانہ وصول کر اور اس کو اس قدر اذیت دے کہ اس کی آواز مجھے سنائی دے، درآں حالیکہ میں اپنے بستر استراحت پر ہوں ۔ قاصد نے یہ خط لے جاکر عبدالواحد کو دیا، عبدالواحد نے مدینہ کی گورنری کا چارج لے کر ابن ضحاک کو طرح طرح کی تکلیفیں دیں ، لوگ ابن ضحاک سے کچھ خوش نہ تھے، اس لیے اب اس کے معزول ہونے کے بعد اس کی ہجو میں قصیدے لکھے گئے، عبدالواحد کا برتاؤ انصار مدینہ کے ساتھ بہت اچھا تھا، سب اس سے خوش رہے اور قاسم، سالم پسران عبداللہ بن عمر ہر کام میں ان کے مشیر تھے، ابن ضحاک کی معزولی اور عبدالواحد کی تقرری ماہ شوال ۱۰۴ھ میں وقوع پذیر ہوئی تھی۔ سعید حرشی خراسان کا عامل تھا، جیساکہ اوپر لکھا جاچکا ہے چند روز کے بعد ابن ہبیرہ نے حرشی کو معزول کر کے اس کی جگہ مسلم بن سعید بن اسلم بن زرعہ کلابی کو خراسان کی حکومت سپرد کی، ابن ہبیرہ یزید بن عبدالملک کے آخر عہد خلافت تک گورنر رہا۔ یزید بن عبدالملک نے اپنے بعد اپنے بھائی ہشام بن عبدالملک اور اس کے بعد اپنے بیٹے ولید بن یزید کو ولی عہد بنایا تھا، چار سال ایک ماہ خلیفہ رہ کر ۲۵ شعبان ۱۰۵ھ کو بمقام بلقاء بعمر ۳۸ سال یزید بن عبدالملک فوت ہوا اور اس کی وصیت کے موافق ہشام بن عبدالملک تخت خلافت پر بیٹھا۔ ہشام بن عبدالملک: ابوالولید ہشام بن عبدالملک ۷۲ھ میں پیدا ہوا، اس کی والدہ عائشہ بنت ہشام بن اسماعیل مخزومی تھی، جب یزید بن عبدالملک کا انتقال ہوا تو ہشام حمص میں مقیم تھا، وہیں قاصد یہ خبر اور یزید کا عصا اور انگوٹھی لے کر گیا، ہشام حمص سے دمشق میں آیا اور لوگوں سے اپنی خلافت کی بیعت لی۔ ہشام بن عبدالملک نے تخت نشین ہونے کے بعد ابن ہبیرہ کو عراق کی حکومت سے معزول کر کے اس کی جگہ خالد بن عبداللہ قسری کو حکومت عراق کی سند دے کر روانہ کیا، اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ مسلم بن سعید خراسان کا حاکم مقرر ہوا تھا، مسلم نے فوج لے کر ترکوں پر چڑھائی کی اور ۱۰۵ھ کے آخر تک مصروف جنگ رہ کر اکثر ترک سرداروں کو مغلوب کر کے ان سے خراج وجزیہ وصول کیا۔ واقعات خراسان: ۱۰۶ھ میں مسلم بن سعید نے جہاد کے ارادے سے بہت بڑی فوج جمع کر لی اور بخارا وفرغانہ کی طرف جا کر باغیوں کو سزائیں دیں ، خاقان چین نے اہل فرغانہ کی مدد کی اور خاقان سے مسلم کی کئی