کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 816
یزید اس فوج کو لے کر کوفہ کی طرف روانہ ہوا، یزید بن عبدالملک نے اس فوج کشی کا حال سنا تو اپنے بھائی مسلمہ بن عبدالملک کو فوج دے کر مقابلہ کے لیے روانہ کیا، مقام عقبہ میں دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا، بڑی خون ریز لڑائی ہوئی، طرفین سے خوب خوب داد شجاعت دی گئی، بالآخر میدان جنگ میں یزید اور اس کا بھائی حبیب دونوں مارے گئے اور مسلمہ بن عبدالملک کو فتح حاصل ہوئی۔ بقیہ آل مہلب کو جب یزید و حبیب کے مارے جانے اور فوج کے شکست کھانے کا حال معلوم ہوا تو وہ بصرہ سے فرار ہوئے اور مشرق کی طرف کشتیوں میں بیٹھ بیٹھ کر روانہ ہو گئے، ان کے تعاقب میں ایک دستہ فوج کا روانہ کیا گیا، مقام قندابیل میں اس دستہ فوج سے مقابلہ ہوا، بجز دو بچوں ابو عتبہ بن مہلب اور عثمان بن مفضل بن مہلب کے خاندان مہلب سے کوئی متنفس باقی نہیں بچا، سب کے سب قتل کر دیئے گئے۔ اس فتح کے بعد یزید بن عبدالملک نے مسلمہ بن عبدالملک کو عراق کا گورنر بنا دیا، پھر عمرو بن ہبیرہ کو مسلمہ کی جگہ حاکم عراق مقرر کیا، اہل صغد اور اہل سمر قند نے بغاوت کی تو عمرو بن ہبیرہ نے سعید حرشی کو خراسان کا امیر مقرر کر کے مع فوج خراسان کی طرف روانہ کیا، اس نے وہاں پہنچ کر اہل صغد اور اہل سمر قند کو قرار واقعی سزا دے کر درست کیا۔ بلاد خزرو آرمینا میں بغاوت ہوئی اور وہاں کے لوگوں نے اہل قبچاق سے مدد لے کر مسلمانوں پر حملہ کیا اور وہاں کی اسلامی فوج کے اکثر حصہ کو قتل کر ڈالا، ہزیمت خوردہ اور بقیۃ السیف بھاگ کر دمشق میں یزید بن عبدالملک کے پاس آئے، یزید نے جراح بن عبداللہ حکمی کو فوج دے کر اس طرف روانہ کیا، جراح نے وہاں پہنچ کر لڑائی چھیڑ دی، اہل خزر نے مقابلہ کیا، مگر سخت لڑائی کے بعد مسلمانوں سے شکست کھائی، اس کے بعد جراح نے اپنی پیش قدمی کو جاری رکھا اور دور تک علاقہ فتح کرتا ہواچلا گیا، وہاں کے بادشاہ اور امراء نے اطاعت اختیار کی اور تمام علاقے پر مسلمانوں کا قبضہ ہو گیا۔ عبدالرحمن بن ضحاک سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے زمانے سے حجاز کی گورنری پر مامور تھا۔ وہ تین برس تک اس عہدے پر مامور رہا، اس کے بعد اس کے دل میں یہ شوق پیدا ہوا کہ میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہما کی پوتی سے شادی کروں ، چنانچہ اس نے فاطمہ بنت الحسین رضی اللہ عنہ یعنی لڑکی کی ماں کے پاس پیغام بھیجا، انہوں نے انکار کر دیا، عبدالرحمن بن ضحاک نے دھمکی دی کہ میں تمہارے لڑکے کو شراب خوری کے جرم میں متہم کر کے درے لگواؤں گا، فاطمہ بنت الحسین رضی اللہ عنہ نے یزید بن عبدالملک کے پاس شکایت کہلا کر بھجوائی، یزید یہ سن کر سخت برا فروختہ ہوا اور عبدالواحد بن عبداللہ قسری کو اپنے ہاتھ سے خط لکھا کہ