کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 815
قائم کیا اور فرمایا کہ مجھے اس جدید خراج کے قائم کرنے سے یہ پسند ہے کہ یمن سے ایک ذرہ برابر خراج بھی نہ آئے، جب یزید بن عبدالملک خلیفہ ہوا تو اس نے گورنر یمن کو لکھ بھیجا کہ اس ٹیکس کو اہل یمن سے ضرور وصول کرو، چاہے وہ کتنے ہی ناراض کیوں نہ ہوں ، یزید بن عبدالملک کا چچا محمد بن مروان جو جزیرہ و آذربائیجان کا گورنر تھا انھی دنوں میں فوت ہوا، یزید نے اس کی جگہ اپنے دوسرے چچا مسلمہ بن عبدالملک کو جزیرہ و آذر بائیجان کا گورنر بنا کر بھیج دیا۔
اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ یزید بن مہلب کو سیّدنا عمر بن عبدالعزیز نے خراج جرجان کے ادا نہ کرنے کی وجہ سے قید کر دیا تھا، وہ اب تک قید میں تھا، جب اس نے سنا کہ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز کو بنو امیہ نے زہر دے دیا ہے اور وہ شاید جانبر نہ ہو سکیں تو وہ قید خانے سے فرار ہو کر بصرہ کی طرف چل دیا، یزید بن مہلب اور یزید بن عبدالملک کے درمیان سلیمان بن عبدالملک کے زمانہ سے شکر رنجی اور ناراضی چلی آتی تھی، جب یزید بن مہلب کو یہ معلوم ہوا کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی زندگی معرض خطر میں ہے اور ان کے بعد یزید بن عبدالملک تخت نشین ہونے والا ہے تو وہ قید خانے کے محافظین کو بھاری رشوت دے کر فرار ہو گیا کہ یزید بن عبدالملک اس پر دسترس نہ پا سکے، جاتے ہوئے ایک عریضہ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے نام لکھ کر ان کے پاس بھجواتا گیا، اس میں لکھا تھا کہ اگر مجھے آپ کی زندگی کا یقین ہو جاتا تو میں ہر گز آپ کے قید خانے سے نہ بھاگتا، مگر اس اندیشہ سے کہ آپ کے بعد یزید بن عبدالملک مجھے قتل کر ڈالے گا اور بری طرح قتل کرے گا، میں یہاں سے فرار ہو رہا ہوں ، یہ تحریر سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پاس اس وقت پہنچی، جب ان کا آخری وقت آپہنچا تھا، آپ نے اس کو پڑھ کر فرمایا کہ الٰہی اگر یزید بن مہلب مسلمانوں کے ساتھ برائی کرنے کو بھاگا ہے تو تو اس کو سزا دے، کیونکہ اس نے مجھے دھوکا دیا ہے۔
یزید بن عبدالملک نے خلیفہ ہو کر عدی بن ارطاۃ والی بصرہ کو یزید کے بھاگ جانے کا حال لکھ کر لکھا کہ یزید بن مہلب کے اہل و عیال کو گرفتار کر لو، چنانچہ عدی نے مفضل و مروان پسران مہلب کو گرفتار کر کے قید کر دیا، اسی اثناء میں یزید بن مہلب بصرہ میں پہنچ گیا، اہل بصرہ نے یزید بن مہلب کی طرف داری کی اور عدی بن ارطاۃ کو بصرہ سے بھاگنا پڑا، یزید بن مہلب نے بصرہ پر قابض ہو کر اہواز تک اپنا قبضہ جما لیا اور اپنی ایک الگ حکومت قائم کر کے ایک زبردست فوج تیار کی اور اہل عراق کو ترغیب دی کہ ترک و دیلم کے جہاد سے اہل شام پر جہاد کرنا افضل ہے، سیّدنا امام حسن بصری رحمہ اللہ نے اس کی مخالفت کی مگر لوگوں نے ان کو اس خیال سے خاموش رہنے پر مجبور کیا کہ یزید بن مہلب سن کر کہیں ان کو قتل نہ کر دے۔