کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 814
حالت میں بسر ہوئی تھی لیکن خلیفہ ہونے کے بعد صرف اڑھائی سال کے عرصہ میں اس قدر لاغر ہو گئے تھے کہ جسم کی ایک ایک ہڈی الگ الگ گنی جا سکتی تھی۔ یزید بن عبدالملک ابو خالد یزید بن عبدالملک بن مروان اپنے بھائی سلیمان بن عبدالملک کی وصیت کے موافق سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بعد تخت خلافت پر بیٹھا، تخت نشین ہونے کے بعد اس نے کہا کہ جتنا میں خدائے تعالیٰ کا محتاج ہوں اس قدر سیّدنا عمر بن عبدالعزیز بھی نہ تھے، چنانچہ وہ چالیس روز تک سیّدنا عمر بن عبدالعزیز ہی کے نقش قدم پر چلا۔ بنو امیہ نے جب دیکھا کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بعد بھی کشود کارکی کوئی صورت پیدا نہ ہوئی، تو انہوں نے یزید بن عبدالملک کو اپنے منشاء کے موافق طرز عمل اختیار کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کی، اس قسم کی تمام کوششیں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے سامنے تو بے کار ثابت ہوتی رہی تھیں ، لیکن یزید بن عبدالملک عمر بن عبدالعزیز نہ تھا وہ ایک ذرا سی کوشش کے مقابلہ میں بہ گیا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ چالیس سفید ریش لوگوں نے حاضر ہو کر اس بات کی شہادت دی کہ خلیفہ وقت جو کچھ کرے اس کا حساب اس سے نہ لیاجائے گا اور نہ اس پر عذاب ہو گا، ایسی تدبیروں کاخاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوا اور یزید بن عبدالملک کی جہالت نے اس کو بتدریج یزید اوّل کی طرح فسق و فجور کی طرف مائل کر دیا، حتی کہ وہ شراب و مسکرات کا بھی استعمال کرنے لگا اور یہی سب سے پہلا خلیفہ تھا جس نے علانیہ شراب استعمال کی اور گانے بجانے میں بھی اپنا وقت ضائع کرنے لگا، اس کے بعد بنو امیہ کو کافی موقع مل گیا انہوں نے دربار خلافت پر مستولی ہو کر سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے زمانہ کی تمام اصلاحات کو منسوخ کرا دیا اور خلافت بنو امیہ کے اسی طرح غاصبانہ طور پر املاک و جاگیرات پر قابض و متصرف ہو گئے اور اس بے انصافی میں پہلے سے زیادہ ترقی کر گئے، سیّدنا عمر بن عبدالعزیز کے بعد ہی سے خلافت بنو امیہ کے زوال کا زمانہ سمجھنا چاہیے، اسی زمانہ میں بنو عباس اور ہاشمیوں کو بنی امیہ کے خلاف کوششیں اور تدبیریں عمل میں لانے کا موقع مل گیا۔ محمد بن یوسف بردار حجاج بن یوسف ثقفی نے اپنے عہد امارت میں اہل یمن پرایک جدید ٹیکس لگا دیا تھا، جس کو سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اپنے عہد خلافت میں معاف کر کے عشر (دسواں حصہ)