کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 811
دینار میرے پاس لے آؤ، چنانچہ وہ لے آیا، آپ نے اسی وقت وہ ایک ہزار دینار بیت المال میں داخل کرا دیئے اور غلام کو حکم دیا کہ تو اب یہاں سے نکل کر کہیں بھاگ جا کہ پھر کسی کو تیری صورت نظر نہ آئے۔ عبید بن حسان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب آپ کا وقت آخر آپہنچا اور نزع کی کیفیت شروع ہوئی تو آپ نے لوگوں سے فرمایا کہ تم مجھ کو تنہا چھوڑ دو، چنانچہ سب اٹھ کر باہر چلے گئے، مسلمہ بن عبدالملک اور آپ کی بیوی فاطمہ بنت عبدالملک دروازے پر کھڑے رہے۔ انہوں نے سنا کہ آپ نے فرمایا، بسم اللہ، تشریف لائیے، یہ صورت نہ تو آدمیوں کی ہے نہ جنوں کی، پھر یہ آیت پڑھی ﴿تِلْکَ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ نَجْعَلُہَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًا وَ الْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ﴾ اس کے بعد جب کوئی آواز نہ آئی تو وہ دونوں اندر گئے، دیکھا تو آپ فوت ہو چکے ہیں ۔ آپ کی وفات ۲۵ ماہ رجب ۱۰۱ھ کو ہوئی، دو برس پانچ مہینے اور چاردن آپ نے خلافت کی، آپ کی وفات علاقہ حمص کے ایک مقام دیر سمعان میں ہوئی، آپ کی وفات کا حال جب سیّدنا امام حسن بصری رحمہ اللہ نے سناتو فرمایا کہ افسوس آج دنیا کا سب سے بہتر آدمی اٹھ گیا۔ قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آپ نے خلیفہ ما بعد یعنی یزید بن عبدالملک کو ایک رقعہ لکھا جس میں لکھا تھا کہ’’بسم اللہ الرحمان الرحیم، از بندئہ اللہ تعالیٰ عمر بن عبدالعزیز، بعد سلام علیکم کے، یزید بن عبدالملک کو معلوم ہو کہ میں اس اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتا ہوں ، جس کے سوا کوئی اور اللہ تعالیٰ نہیں ہے، میں یہ خط تمہیں اپنے کرب کی حالت میں لکھتا ہوں ، میں جانتا ہوں کہ مجھ سے میرے عہد حکومت کی نسبت سوال ہونے والا ہے اور وہ سوال کرنے والا دنیا و آخرت کا مالک ہے، یہ ممکن نہیں کہ میں اس سے اپنا کوئی بھی عمل پوشیدہ رکھ سکوں ، اگر وہ مجھ سے راضی ہو گیا تو میری نجات ہو جائے گی، ورنہ میں تباہ ہوجاؤں گا، میں دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اپنی رحمت کاملہ سے بخش دے اور عذاب دوزخ سے بچائے اور مجھ سے خوش ہو کر جنت عطا فرمائے۔ تمہیں لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو، اور رعیت کی رعایت کرو، میرے بعد تم بھی زیادہ دن دنیا میں نہ رہو گے … والسلام‘‘ یوسف بن مالک کا قول ہے کہ ہم آپ کو قبر میں رکھ کر مٹی برابر کر رہے تھے کہ آسمان کی طرف سے ایک کاغذ گرا، اس میں لکھا تھا، خدائے تعالیٰ کی طرف سے عمر بن عبدالعزیز کو آتش دوزخ سے نجات دے دی گئی۔ اولاد و ازواج: آپ کی تین بیویاں تھیں اور آپ نے گیارہ بیٹے چھوڑے۔ آپ کی بیویوں میں فاطمہ بنت