کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 810
دو، اور اگر تم حق پر ہو گے تو ہم تمہاری بات مان لیں گے۔ اس خط کو پڑھ کر خوارج کے سردار نے اپنی طرف سے دو ہوشیار آدمیوں کو مناظرہ کرنے کے لیے روانہ کیا، ان دونوں نے آکر سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے مناظرہ کیا۔ خوارج نے کہا کہ تمہارے بزرگ یعنی خلفائے بنو امیہ کافر تھے، ان پر لعنت بھیجنا ضروری ہے، سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ تم نے تو کبھی فرعون پر بھی لعنت نہیں بھیجی، حالاں کہ وہ کافر تھا، لعنت بھیجنے کو ضروری نہ سمجھو، جو لوگ توحید و رسالت کے قائل اورارکان اسلام پر عامل ہیں ، ان کو کافر کیسے کہا جا سکتا ہے۔ اس مباحثہ کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان دونوں خارجیوں میں سے ایک تو اپنی جماعت کو ترک کر کے عام مسلمانوں میں شامل ہو گیا، باقی خوارج کی جماعت نے بھی بالکل خاموشی اختیار کر لی۔ وفات: اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ بنو امیہ آپ کے طرز عمل سے سخت ناراض تھے کیونکہ ان کی جاگیریں ، جائدادیں اور تمام اموال جو دوسروں کے حقوق مغصوبہ تھے، چھن گئے تھے اور وہ کوئی ناجائز فائدہ حکومت وقت نہیں اٹھا سکتے تھے۔ آخر وہ دیر تک اپنے ان نقصانات کو برداشت نہ کر سکے اور انہوں نے آپ کے قتل کرنے کی سازش کی، آپ کو قتل کرنا کوئی دشوار کام بھی نہ تھا، کیونکہ اپنی ذاتی حفاظت کے لیے نہ آپ نے کوئی چوکی پہرہ قائم رکھا تھا، نہ کھانے پینے میں کسی قسم کی احتیاط کرتے تھے، آپ کے قتل کرنے کا سب سے آسان ذریعہ جو بنو امیہ نے سوچا وہ یہ تھا کہ آپ کو زہر دیا جائے، چنانچہ انہوں نے آپ کے غلام کو لالچ دے کر اپنا شریک بنایا اور اس کے ذریعہ آپ کو زہر دلوایا، جب آپ کو زہر دیا گیا، تو آپ کو اس کاعلم ہو گیا، جب آپ کی تکلیف و اذیت نے ترقی اختیار کی تو لوگوں نے کہا کہ آپ دوا کیوں نہیں کرتے، آپ نے فرمایا کہ جس وقت مجھے زہر دیا گیا، اس وقت اگر کوئی مجھ سے یہ کہتا، کہ تم اپنے کان کی لو کو ہاتھ لگانے سے اچھے ہو سکتے ہو تو میں اپنے کان کی لو کو ہاتھ نہ لگاتا۔ مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آپ نے مجھ سے پوچھا کہ لوگ میری نسبت کیا کہتے ہیں ، میں نے کہا کہ لوگوں کا خیال یہ ہے کہ آپ پر کوئی جادو کرایا گیا ہے، آپ نے فرمایا کہ نہیں میں مسحور نہیں ہوں ، بلکہ مجھے جس وقت زہر دیا گیا تھا، اسی وقت معلوم ہو گیا تھا، پھر آپ نے اس غلام کو بلایا جس نے آپ کو زہر دیا تھا، وہ آیا تو آپ نے فرمایا، کہ افسوس تو نے مجھے زہر دے دیا، آخر کس طمع نے تجھ کو اس کام پر آمادہ کیا، اس نے کہا کہ مجھ کو ایک ہزار دینار دیئے گئے ہیں اور آزادی کا وعدہ کیا گیا ہے، آپ نے فرمایا کہ وہ