کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 805
ولید بن ابی سائب کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن عبدالعزیز سے بڑھ کر کسی شخص کے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں دیکھا۔ سعید بن سوید کہتے ہیں کہ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ جمعہ کی نماز پڑھانے کے لیے آئے تو دیکھا، کہ ان کے کرتے میں سامنے اور پیچھے پیوند لگے ہوئے ہیں ، ایک شخص نے کہا کہ امیر المومنین خدائے تعالیٰ نے آپ کو سب کچھ عطا فرمایا ہے، پھر آپ رحمہ اللہ کپڑے کیوں نہیں بنواتے، آپ تھوڑی دیر سر جھکائے ہوئے کچھ سوچتے رہے، پھر فرمایا کہ تو نگری میں میانہ روی اور قدرت میں عفو بڑی چیز ہے۔ ایک روز آپ نے فرمایا کہ میں پچاس برس بھی تم میں رہوں ، تو مراتب عدل کو تکمیل تک نہیں پہنچا سکتا، میں عدل کرنا اور تمہارے دلوں میں سے طمع دنیوی کو نکال ڈالنا چاہتا ہوں ، لیکن دیکھتا ہوں کہ تمہارے دل متحمل نہ ہو سکیں گے، ابراہیم بن میسرہ نے طاؤس سے کہا کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مہدی ہیں ، انہوں نے کہا کہ صرف مہدی ہی نہیں ، بلکہ عادل کامل بھی ہیں ۔ آپ کے انتقال کے وقت لوگ بہت سا مال لے کر آپکی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے فرمایا کہ یہ سب لے جاؤ اور اپنے کام میں لاؤ، اس کے بعد آپ نے اپنا مال بھی اس مال میں شامل کر دیا۔ جویریہ کہتی ہیں کہ ہم فاطمہ بنت علی بن ابی طالب کے پاس گئے انہوں نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی بڑی تعریف کی اور فرمایا کہ اگر وہ زندہ رہتے تو ہمیں کسی چیز کی کمی نہیں رہتی۔ اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آپ کی عادت تھی کہ جب کسی شخص کو سزا دینا چاہتے تھے پہلے احتیاطاً تین روز تک اسے قید کر رکھتے تھے تاکہ غصہ اور جلدی میں اسے سزا نہ دی جائے۔ آپ نے فرمایا کہ جب میں نے نفس کو اس کی خواہش کے موافق کچھ دیا تو اس نے اس سے افضل چیز کی خواہش کی۔ عمر بن مہاجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آپ کی تنخواہ دو درہم روزانہ مقرر کی گئی اور آپ کا چراغ دان تین لکڑیوں کو کھڑا کر کے اس پر مٹی رکھ کر بنایا گیا تھا، آپ نے اپنے غلام کو پانی گرم کرنے کے لیے کہا، وہ شاہی باورچی خانے سے جا کر گرم کر لایا، آپ کو معلوم ہوا تو آپ نے ایک درہم کی لکڑیاں اس کے عوض میں بھیجوا دیں ، آپ کی عادت تھی کہ جب تک آپ کے پاس بیٹھے ہوئے لوگ سلطنت کے معاملات میں گفتگو کرتے رہتے آپ بیت المال کا چراغ جلائے رکھتے اور جب وہ اٹھ جاتے تو اس کو گل کر کے اپنا ذاتی چراغ جلا لیتے۔ خلیفہ کی اردلی میں سو چوکیدار و کوتوال مقرر تھے۔ جب آپ خلیفہ ہوئے تو آپ نے ان سے