کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 800
صیام کے گزرنے کا انتظار کیوں نہ کیا۔ اس کے بعد آپ نے عبدالرحمان بن نعیم کو حرب اور نمازوں پر امیر مقرر کر کے عبدالرحمان قشیری کو خراج کا افسر مقرر کیا۔ آذر بائیجان کے علاقہ پر دشمنوں نے حملہ کر کے مسلمانوں کو لوٹا، سیّدنا عمر بن عبدالعزیز نے ابن حاتم باہلی کو فوج دے کر اس طرف روانہ کیا، اس نے وہاں پہنچ کر دشمنوں کو قرار واقعی سزا دی اور اسلامی رعب از سر نو قائم کیا، سندھ کے لوگوں اور وہاں کے راجاؤں نے آپ کے ہی عہد میں بطیب خاطر اسلام قبول کیا اور سندھ میں اسلام کی خوب اشاعت ہوئی، اندلس کی طرف ضرورت پیش آئی، تو آپ نے اس طرف فوج مع ساز و سامان روانہ کی، اس طرح رومیوں کے مقابلے میں بھی فتوحات حاصل ہوئیں ۔ بنو امیہ کی ناراضی کا سبب: بنو امیہ نے اپنی خلافت و حکومت کے زمانے میں اچھی اچھی جاگیروں پر اپنے استحقاق سے زیادہ قبضہ کر لیا تھا، جس میں دوسرے مسلمانوں کی حق تلفی ہوئی تھی، مگر چونکہ بنو امیہ حکمران تھے، اس لیے کوئی چوں و چرا نہیں کر سکتا تھا، سیّدنا عمر بن عبدالعزیز خلیفہ ہوئے، تو انہوں نے سب سے پہلے اپنی بیوی کے زیورات جن میں وہ بلا استحقاق مال کی آمیزش سمجھتے تھے، اپنے گھر سے نکلوا کر بیت المال میں بھجوائے، پھر آپ نے بنو امیہ کو جمع کر کے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس باغ فدک تھا، جس کی آمدنی سے نبیؐ بنو ہاشم کے بچوں کی خبر گیری کرتے اور ان کی بیواؤں کے نکاح کر دیا کرتے تھے، سیدہ فاطمۃ الزہرا نے اس باغ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دینے سے انکار کر دیا، سیّدنا ابوبکر صدیق اور سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما کے زمانے میں وہ باغ اسی حالت میں رہا آخر مروان نے اس پر قبضہ کر لیا، مروان سے منتقل ہوتے ہوئے وہ مجھے ورثہ میں پہنچا ہے، مگر میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی، کہ جس چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی کو دینے سے انکار کر دیا تھا، وہ مجھ پر کس طرح حلال ہو گئی، لہٰذا میں تم سب کو گواہ کرتا ہوں کہ میں باغ فدک اسی حالت میں چھوڑے دیتا ہوں ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا۔ اس کے بعد آپ نے اپنے تمام رشتہ داروں اور تمام بنو امیہ سے وہ تمام جائدادیں اور اموال و سامان واپس کرائے جو ناجائز طور پر ان کے قبضہ و تصرف میں تھے۔ اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک روز آپ کے مکان میں بنو امیہ کے اکثر اشراف و سردار بیٹھے