کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 80
تھا، ازلام[1] جوا کھیلنے کے خاص تیر ہوتے تھے جن پر پر نہیں لگے ہوتے تھے۔ ان کی تعداد دس ہوتی تھی، ہر ایک تیر کا جدا جدا نام ہوتا تھا، بالترتیب ان کے نام یہ تھے (۱) غذ (۲) توام (۳) رقیب (۴) نافس (۵) حلس (۶) مبل (۷) معلی (۸) فسیح (۹) منیح (۱۰) وغد، ان میں سے ہر ایک تیر کا خاص حصہ ہوتا تھا، مثلاً غذ کا ایک حصہ توام کے دو رنیب کے تین۔ اسی طرح ایک بڑھتا گیا، یہاں تک کہ معلیٰ کے سات حصے قرار پائے۔ باقی آخر کے تین تیروں کا کوئی حصہ نہیں تھا۔ دس مال دار لوگ موٹی موٹی بکریوں کو مول لیتے اور ان کو ذبح کر کے اٹھائیس حصوں پر تقسیم کرتے، تمام تیروں کو ایک ترکش میں کسی ایک شخص کے ہاتھ میں دے دیتے وہ ایک ایک تیر نکال نکال کر ایک ایک شخص کے ہاتھ میں دیتا جاتا، جو تیر جس شخص کے پاس آتا اسی کے موافق اس کو حصہ مل جاتا، پچھلے تین تیر جن کے ہاتھ میں آتے وہ تینوں محروم رہتے، یہ جوا خاص کعبہ کے اندر ہبل کے سامنے کھیلا جاتا تھا۔ ایک طریقہ قمار بازی کا یہ تھا کہ تھوڑی سی ریت جمع کر کے کوئی چیز اس میں چھپا دیتے، اس کے بعد اس ریت کو دوڑھیریاں کر دیتے، اور دریافت کرتے کہ بتاؤ وہ چیز کون سی ڈھیری میں ہے، جو شخص ٹھیک بتا دیتا وہ جیت جاتا اور جو غلط بتاتا وہ ہار جاتا۔
[1] ازلام کی حرمت کا ذکر قرآن کریم میں سورۃ المائدۃ ۵، آیت ۔۹۰ میں آیا ہے۔