کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 797
اوراعیان لشکر کو جمع کیا، سر بمہر فرمان ولی عہدی ان کے پاس تھا، انہوں نے سب کو خلیفہ کے فوت ہونے کی خبر سنا کر دوبارہ اس ملفوف سر بمہر فرمان پر لوگوں سے بیعت لی، پھر سب کے سامنے اس سربمہر فرمان کو کھول کر پڑھا اور لوگوں کو سنایا، اس میں سلیمان بن عبدالملک نے لکھا تھا کہ’’یہ تحریر بندئہ خدا، امیر المومنین، سلیمان بن عبدالملک کی طرف سے، عمر بن عبدالعزیز کے نام ہے، میں نے اپنے بعد تم کو اور تمہارے بعد یزید بن عبدالملک کو خلافت کا ولی عہد مقرر کیا، پس لوگوں کو چاہیے کہ وہ سنیں اور اطاعت کریں اور اللہ سے ڈریں اور آپس میں اختلاف نہ کریں تاکہ دوسروں کو تمہارے مغلوب کرنے کی طمع نہ ہو۔‘‘ اس فرمان کو سن کر ہشام بن عبدالملک نے کہا کہ ہم عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کی بیعت نہ کریں گے، مگر رجاء بن حیٰوۃ نے جرأت سے کام لے کر نہایت سختی سے فوراً جواب دیا کہ میں تمہاری گردن اڑا دوں گا، ہشام یہ سن کر خاموش ہو گیا، عبدالملک کی اولاد اس وصیت اور فرمان کو اپنی حق تلفی کا موجب سمجھتی تھی، لیکن عام طور پر لوگ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کے خلیفہ ہونے کو بہت ہی پسند کرتے اور آپ کے سوا کسی دوسرے کا خلیفہ ہونا نہیں چاہتے تھے، ادھر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بعد یزید بن عبدالملک کو چونکہ خلافت کے لیے ولی عہد بنا دیا گیا تھا، لہٰذا اولاد عبدالملک کو کسی قدر تسکین بھی ہوتی تھی کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بعد خلافت پھر ہمارے ہی گھرانے میں آجائے گی۔ جب رجاء نے سلیمان کا مذکورہ وصیت نامہ سنایا، تو عمر بن عبدالعزیز خلافت کے لیے اپنا نام سن کر انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ رہے تھے، عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ اس تحریر کو سن کر اپنی جگہ بیٹھے کے بیٹھے رہ گئے، رجاء بن حیٰوۃ نے ہاتھ پکڑ کر ان کو اٹھایا اور منبر پر لے جا کر بٹھایا، سب سے پہلے ہشام ابن عبدالملک کو بلایا کہ آکر بیعت کرو، ہشام بن عبدالملک آیا اور آکر بیعت کی، ہشام کی بیعت کے بعد سب لوگوں نے بخوشی خاطر بیعت کی اور کسی نے کسی قسم کی چون و چرا نہ کی۔ بیعت کے بعد سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے سلیمان بن عبدالملک کے جنازے کی نماز پڑھائی اور دفن سے فارغ ہو کر چلے، تو لوگوں نے شاہی اصطبل کے گھوڑے لا کر حاضر کیے، کہ آپ سوار ہو کر تشریف لے جائیں ، آپ نے فرمایا کہ میری سواری کے لیے میرا ذاتی خچر کافی ہے، چنانچہ آپ اسی اپنے خچر پر سوار ہو کر اپنے خیمے تک آئے، لوگوں نے آپ کو قصر خلافت میں لے جانا چاہا، آپ نے فرمایا کہ وہاں ایوب بن سلیمان کے اہل و عیال ہیں ، جب تک وہ وہاں رہیں گے میں اپنے خیمے میں رہوں گا۔ بیعت خلافت کے بعد سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے لوگوں کو مخاطب کر کے جو تقریر کی وہ اس طرح تھی کہ(’’حمد و ثنا کے بعد) لوگو! قرآن شریف کے بعد ایسی کوئی کتاب نہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے