کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 791
یزید بن مہلب کی یہ خواہش سلیمان کو اس لیے بھی ناگوار نہ گزری کہ وہ جانتا تھا کہ حجاج نے یزید بن مہلب پر سرکاری روپیہ کے خورد برد کرنے کا الزام لگا کر قید کیا تھا، چنانچہ صالح بن عبدالرحمان صیغہ مال کی افسری پر مامور ہو کر اوّل عراق کی جانب بھیج دیا گیا، اس کے بعد یزید بن مہلب بھی عراق کا گورنر بن کر کوفہ میں وارد ہوا، یہاں یزید و صالح میں ناچاقی پیدا ہوئی اور یزید بن مہلب کے لیے صالح بن عبدالرحمان کا وجود باعث تکلیف ثابت ہونے لگا۔ اسی دوران میں خبر آئی کہ قتیبہ بن مسلم خراسان میں مارا گیا، یزید خراسان کی گورنری کو ترجیح دیتا تھا، کیونکہ وہ اور اس کا باپ خراسان کا گورنر رہ چکے تھے، سلیمان بن عبدالملک نے یزید بن مہلب کی خواہش کے موافق اس کو خراسان کے صوبہ کی سند گورنری دے کر عراق کو بھی اسی کے ماتحت رکھا، یزید نے عراق کے اندر کوفہ و بصرہ و واسط وغیرہ میں اپنے جدا جدا نائب چھوڑ کر خود خراسان کا قصد کیا، خراسان میں پہنچ کر یزید بن مہلب نے اوّل قہتہان پر اس کے بعد جرجان پر چڑھائی کی اور یہاں کے باغی سرداروں سے جرمانہ و خراج وصول کر کے مصالحت کی، اہل جرجان نے چند روز کے بعد پھر بغاوت کی، یزید نے چڑھائی کر کے چالیس ہزار ترکوں کو معرکہ جنگ میں قتل کیا اور شہر جرجان کا بنیادی پتھر اپنے ہاتھ رکھ کر وہاں جہم بن ذخر جعفی کو اپنی طرف سے حاکم مقرر کیا اس سے پیشتر جرجان کسی شہر کا نام نہ تھا بلکہ وہ ایک پہاڑی علاقہ تھا، جس میں چھوٹے چھوٹے بہت سے دیہات شامل تھے، یزید بن مہلب نے ایک شہر آباد کیا جس کا نام جرجان مشہور ہوا، اس کے بعد طبرستان کو فتح کر کے اپنا عامل مقرر کیا۔ مسلمہ بن عبدالملک: سنہ ۹۷ھ میں مسلمہ بن عبدالملک نے علاقہ رضاخیہ کو فتح کیا۔ سنہ ۹۸ھ میں ایک رومی سردار القون نامی نے حاضر دربار خلافت ہو کر قسطنطنیہ کے فتح کرنے کی ترغیب دی۔ سلیمان نے اپنے بیٹے داؤد اور اپنے بھائی مسلمہ کو فوج دے کر قسطنطنیہ کی طرف روانہ کیا۔ مسلمہ اس فوج کا سپہ سالار اعظم تھا۔ مسلمہ نے جا کر قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا۔ جب لشکر اسلام قسطنطنیہ کے قریب پہنچا تھا تو مسلمہ نے لشکریوں کو حکم دیا تھا کہ ایک ایک مدغلہ ہر شخص اپنے ہمراہ لیتا چلے اور لشکر گاہ میں لے جا کر جمع کرے۔ قسطنطنیہ کا محاصرہ کرنے کے بعد یہ غلہ جمع کیا گیا تو غلہ کے انبار پہاڑوں کی طرح جمع ہو گئے۔ مسلمہ نے قسطنطنیہ کا محاصرہ ڈال کر فوج والوں کے لیے مکانات مٹی پتھر کے بنوا دیے اور میدانوں میں کھیتی کرنے کا حکم دیا گیا۔ چنانچہ کھیتی پک کر تیار ہو گئی۔ روزانہ اخراجات خورد و نوش کے لیے غلہ لوٹ مار کے ذریعہ سے فراہم کیا جاتا تھا۔ غلہ کے انبار محفوظ تھے۔ کھیتی پک کر تیار ہو گئی تھی۔ اہل قسطنطنیہ اس عزم و ہمت اور استقلال