کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 787
کے بعد آپ کی خدمت میں حاضر ہوں ۔ لیکن ولید بن عبدالملک نے موسیٰ کو لکھا کہ تم اسپین میں کسی کو حاکم مقرر کر کے مع طارق بن زیاد میرے پاس براہ افریقہ واپس آؤ، اگر اس وقت موسیٰ بن نصیر کو اجازت مل جاتی، تو یہ کچھ بھی دشوار نہ تھا، کہ تمام براعظم یورپ فتح ہو جاتا۔ ہرحال خلیفہ کے حکم کی تعمیل میں موسیٰ نے اندلس میں اپنے بیٹے عبدالعزیز کو گورنر مقرر کیا اور مراکو اپنے دوسرے بیٹے عبدالملک کو سپرد کیا اور قیروان میں اپنے تیسرے بیٹے عبداللہ کو جانشین بنایا، اور اس انتظام سے فارغ ہو کر خود مع تحفہ و ہدایا دمشق کی جانب روانہ ہوا، لیکن یہ جس روز دمشق پہنچا ہے، خلیفہ ولید بن عبدالملک کاانتقال ہو چکا تھا۔ ولید بن عبدالملک کی وفات: ولید نے اپنے بھائی سلیمان کو ولی عہدی سے معزول کر کے اپنے بیٹوں کو ولی عہد بنانے کی جوکوشش کرنی چاہی تھی، اس میں وہ کامیاب نہ ہو سکا، اگر وہ چند روز اور نہ مرتا تو شاید اپنے ارادے میں کامیاب ہو جاتا، لیکن اب یہ ہوا کہ سلیمان ان سرداروں کا جنہوں نے ولید کے ارادے کی تائید کی تھی دشمن ہو گیا، نیز ہر ایک اس سے جس کو ولید محبوب و مکرم رکھتا تھا، سلیمان کو دشمنی ہو گئی اور اس کا نتیجہ آئندہ عالم اسلام کے لیے کسی قدر مضر ثابت ہوا۔ ولید بن عبدالملک نے ۱۵ جمادی الثانی ۹۶ھ، مطابق ۲۵ فروری ۷۱۵ء میں پینتالیس سال، چند ماہ کی عمر میں نو سال، آٹھ مہینے خلافت کرنے کے بعد ملک شام کے مقام دیر مران میں وفات پائی اور ۱۹ بیٹے چھوڑے۔ ولید کے عہد خلافت میں سندھ، ترکستان، بخارا، سمر قند، وغیرہ اور اندلس، ایشیائے کوچک کے اکثر شہر و قلعے اور بعض جزیرے اسلامی حکومت میں شامل ہوئے، ولید کی خلافت مسلمانوں کے لیے ایک طرف راحت و آرام اور خوش حالی کا زمانہ تھا تو دوسری طرف فتوحات ملکی کا خاص زمانہ تھا۔ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بعد اس قدر عظیم و اہم فتوحات ملکی اور کسی خلیفہ کے زمانہ میں اب تک مسلمانوں کو حاصل نہ ہوئی تھیں ، جب ولید کا انتقال ہوا تواس کا بھائی سلیمان بن عبدالملک مقام رملہ میں تھا۔ سلیمان بن عبدالملک: سلیمان اپنے بھائی ولید سے چار سال عمر میں چھوٹا تھا، ولید کی وفات کے بعد اس کے ہاتھ پر جمادی الثانی ۹۶ھ میں بیعت خلافت ہوئی، حجاج چونکہ سلیمان کو ولی عہدی سے معزول کرانے میں ولید کا