کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 786
عاملوں کو ان کے عہدوں پر بدستور قائم رکھا۔ موسیٰ بن نصیر رحمہ اللہ : جس طرح حجاج مشرقی ممالک کا سب سے بڑا حاکم تھا اسی طرح مغربی ممالک کا حاکم ولید بن عبدالملک کے عہدمیں موسیٰ بن نصیرتھا۔ جس کا جائے قیام مقام قیروان تھا، شمالی افریقہ کے اس سب سے بڑے حاکم کے پاس اندلس کے بعض لوگ آئے اور اپنے بادشاہ لذریق (راڈرک) کے ظلم و ستم کی شکایت کر کے التجا کی کہ آپ اندلس (اسپین) پر چڑھائی کر کے مراکش کی طرح اس کو بھی اپنی حکومت میں شامل کر لیں ۔ موسیٰ نے اہل اندلس کی اس درخواست پر چند روز غور کیا، اس کے بعد اپنے ایک غلام کو چار کشتیوں میں چار سو سپاہیوں کے ساتھ ساحل اندلس کی طرف روانہ کیا کہ وہاں کے حالات سے آگاہی حاصل ہو، اور دوسری طرف خلیفہ ولید سے اندلس پر چڑھائی کرنے کی اجازت طلب کی، خلیفہ نے چڑھائی کی اجازت عطا کر دی، ادھر چار سو سپاہی بھی سالماً غانماً واپس آئے۔ ۹۱ھ یا ۹۲ھ میں موسیٰ نے اپنے دوسرے آزاد کردہ غلام طارق بن زیاد کو سات ہزار فوج دے کر اندلس پر حملہ کرنے کا حکم دیا، طارق اس زمانہ میں موسیٰ بن نصیر کی طرف سے طنجہ (واقع مراکو) کا حاکم تھا وہ اپنے سات ہزار ہمرائیوں کے ساتھ کشتیوں پر سوار ہو کر اور بارہ میل کی چوڑی آبنائے جبل الطارق کو عبور کر کے ساحل اندلس پر اترا اور شمال کی جانب متوجہ ہوا، علاقہ شذونہ میں اسپین کا بادشاہ لذریق ایک لاکھ جرار فوج کے ساتھ طارق کے مقابلہ پر آیا۔ آٹھ روز تک بڑے زور شور کی لڑائی رہی، آخر آٹھویں روز ۲۸ ماہ رمضان المبارک ۹۲ھ کو شاہ لذریق طارق کے مقابلہ میں مارا گیااور عیسائی لشکر نے راہ فرار اختیار کی۔ اسی سال سندھ کا راجہ داہر محمد بن قاسم کے مقابلہ میں مارا گیا تھا، اس کے بعد بڑی آسانی سے طارق اندلس کے شہروں کو فتح کرتا ہوا آگے بڑھا، اس فتح عظیم کا حال جب موسیٰ بن نصیر کو معلوم ہوا، تو اس نے طارق کوآئندہ پیش قدمی سے رکنے اور اپنے پہنچنے تک انتظار کرنے کے لیے لکھا، مگر طارق اور اس کے بہادر سپاہی اب رک نہیں سکتے تھے، آخر رمضان ۹۳ھ میں موسیٰ بن نصیر بھی اٹھارہ ہزار فوج لے کر اندلس پہنچ گیا اورتمام جزیرہ نمائے اندلس کو کوہ پیری نیز تک فتح کر لیا، مشرقی اندلس میں علاقہ پرشلونہ کو فتح کرنے کے بعد موسیٰ نے ولید بن عبدالملک کو لکھا کہ میں نے تمام ملک اسپین کو فتح کر لیا ہے، اب اجازت دیجئے کہ میں یورپ کے اندر ہوتا اور فتوحات حاصل کرتا ہوا قسطنطنیہ پر پہنچوں اور فتح قسطنطنیہ