کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 785
بھائیوں سے ولید نے کوئی مواخذہ نہ کیا۔ حجاج کے مزاج کی سختی نے اہل عراق کو پریشان کیا اور اکثر لوگ حجاج سے تنگ آکر عراق سے فرار ہوئے اور مکہ معظمہ و مدینہ منورہ میں جا جا کر مقیم ہوئے، وہاں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز حجاز کے گورنر تھے، انہوں نے عراق سے آئے ہوئے ان لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کیا، ۹۳ھ میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز نے ولید کو ایک خط حجاج کی شکایت میں لکھا کہ اس نے اہل عراق کو بہت ستا رکھا ہے اور اپنے ظلم و زیادتی میں حد سے بڑھ گیا ہے، حجاج کو جب اس کا حال معلوم ہوا تو اس نے بھی ایک خط سیّدنا عمر بن عبدالعزیز کی شکایت میں ولید کو لکھا کہ اکثر فتنہ پرداز اور منافق لوگ عراق سے جلاوطن ہو کر سیّدنا عمر بن عبدالعزیز کے پاس چلے جاتے ہیں اور عمر بن عبدالعزیز ان کی گرفتاری سے مانع ہوتے ہیں ، یہ بات حکومت و سلطنت کے لیے موجب نقصان ہو گی، مناسب یہ ہے کہ آپ عمر بن عبدالعزیز کو حجاز کی حکومت سے معزول کر دیں ۔ ولید نے ماہ شعبان ۹۳ھ میں عمر بن عبدالعزیز کو حجاز کی حکومت سے معزول کر کے ان کی جگہ خالد بن عبداللہ کو مکہ معظمہ کا اور عثمان بن حبان کو مدینہ کا حاکم مقرر کر دیا۔ خالد نے مکہ میں جاتے ہی کل اہل عراق کو نکال باہر کیا اور ان لوگوں کو بھی دھمکایا، جنہوں نے اپنے مکانات اہل عراق کو کرایہ پر دے رکھے تھے، جو لوگ حجاج کے ظلم و ستم سے بچنے کے لیے مکہ معظمہ میں آئے تھے ان ہی میں سعید بن جبیر بھی تھے، سعید بن جبیر کی خطا یہ تھی کہ وہ عبدالرحمان بن اشعث کے ہم آہنگ ہو گئے تھے اور حجاج کے نگاہ میں یہ خطا کوئی معمولی خطا نہ تھی، خالد نے ان کو گرفتار کر کے حجاج کے پاس بھیج دیا، حجاج نے ان کوقتل کر دیا۔ سعید بن جبیر بالکل بے گناہ مقتول ہوئے اور اس قسم کے یہی ایک مقتول نہ تھے بلکہ بہت سے بزرگ اور نیک آدمیوں کو حجاج نے ظالمانہ قتل کیا۔ ولید بن عبدالملک کے بعد سلیمان بن عبدالملک تخت خلافت کا آرزو مند تھا، کیونکہ عبدالملک نے ولید کے بعد سلیمان کو ولی عہد بنایاتھا اور اسی پر لوگوں سے بیعت لی گئی تھی، ولید نے یہ چاہا، کہ میں سلیمان اپنے بھائی کو محروم کر کے اپنے بیٹے عبدالعزیز کو ولی عہد بناؤں ، اس خواہش اور ارادہ کا حال ولید نے جدا جدا اپنے سرداروں کے سامنے بیان کیے، تو حجاج اور قتیبہ نے تو پسند کیا، لیکن اوروں نے ولید کو ڈرایا، اور کہا کہ مسلمانوں میں فتنہ برپا ہو جانے کا سخت اندیشہ ہے۔ اسی سال ۹۵ھ میں بہ ماہ شوال بیس برس عراق کی حکومت کرنے کے بعد حجاج نے وفات پائی، اور مرتے وقت اپنے بیٹے عبداللہ بن حجاج کو عراق کا گورنر مقرر کیا، ولید بن عبدالملک نے حجاج کے تمام