کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 783
نے جو مشرقی ممالک کا وائسرائے تھا سندھ کے مقابلہ میں افغانستان و بدخشاں کے حاکم رتبیل کی سرکوبی کو اس لیے مقدم سمجھا کہ وہ خراسان کے اسلامی صوبہ کے لیے بہت زیادہ خطرناک ہو سکتا تھا، چنانچہ حجاج کی زیادہ تر توجہ رتبیل اور اس کی وجہ سے بخارا وغیرہ کی طرف مبذول رہی، حجاج کے گورنر قتیبہ نے ملک چین تک کے سرکشوں کو سیدھا کرنے میں کارہائے نمایاں دکھلائے، اس کے بعد سندھ کاملک ہی ایک ایسا ملک تھا کہ مسلمان سندھیوں سے اپنے حقوق واپس لینے اور سندھ کے راجہ کو آئندہ کے لیے درست رکھنے کی غرض سے اپنی طاقت و سطوت کا نمونہ دکھاتے، لیکن ابھی مسلمان اس ضروری کام کو اپنی طرف سے شروع نہ کرنے پائے تھے کہ خود سندھ کے راجہ نے مسلمانوں کو اپنے ملک پر حملہ آور ہونے کی دعوت دے دی۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ کچھ مسلمان سوداگرجزیرہ سر اندیپ میں بحالت سفر فوت ہو گئے تھے، ان کے یتیم بچے اور بیوہ عورتیں جو اس جزیرہ میں رہ گئیں ، ان کو سراندیپ کے راجہ نے حجاج بن یوسف ثقفی اور خلیفہ ولید بن عبدالملک کی عنایت و مہربانی اپنی طرف مبذول کرنے کے لیے بہترین ذریعہ سمجھا، سراندیپ کا راجہ مسلمانوں کی فتوحات کا حال سن کر پہلے سے مرعوب اور اپنی نیاز مندی کے اظہار کی غرض سے کسی ذریعہ و حیلہ کا متلاشی تھا، چنانچہ اس نے ان یتیم بچوں اور بیواؤں کو بڑی تعظیم و تکریم کے ساتھ اپنے معتمدوں کے ساتھ اپنے خاص جہازوں میں بٹھا کر حجاج کے پاس روانہ کیا۔ بہت سے قیمتی تحفے اور ہدیئے حجاج اور خلیفہ ولید کے لیے بھیجے اور ان یتیموں اور بیواؤں سے امید رکھی کہ یہ ضرور میری تعریف حجاج سے کریں گے۔ یہ کشتیاں سراندیپ سے روانہ ہو کر ساحل کے قریب قریب سفر کرتی ہوئی خلیج فارس کی طرف روانہ ہوئیں کہ وہاں سے خشکی پر اتر کر یہ لوگ مع تحفہ و ہدایا حجاج کی خدمت میں کوفہ پہنچیں گے، راستے میں باد مخالف کے طوفان نے ان کشتیوں کو سندھ کے بندرگاہ دیبل میں لاڈالا، یہاں سندھ کے راجہ مسمی داہر کے سپاہیوں نے ان کشتیوں کو لوٹ لیا اور سواروں کوقید کر لیا، یہ حال جب حجاج کو معلوم ہوا، تو اس نے سندھ کے راجہ کو لکھا کہ وہ کشتیاں ہمارے پاس آرہی تھیں ، تم لٹیروں کو قرار واقعی سزا دو اور کشتیوں کے آدمیوں کو مع سامان مسروقہ ہمارے پاس بھیج دو، یہاں سے راجہ نے حجاج کو نہایت مغرورانہ اور نامعقول جواب لکھا۔ حجاج نے اوّل عبداللہ اسلمی کو چھ ہزار فوج کے ساتھ سندھ کی طرف روانہ کیا، عبداللہ سندھ میں پہنچ کر راجہ داہر کی فوج کا مقابلہ کرتا ہوا مارا گیا اور یہ مہم ناکام رہی، دوسری مرتبہ حجاج نے بدیل نامی سردار کو