کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 781
۹۲ھ میں رتبیل بادشاہ سجستان نے بغاوت کا ارادہ کیا، قتیبہ فوج لے کر اس کے سر پر پہنچا اور اس نے معافی مانگ کر زر جزیہ ادا کر دیا۔ ۹۳ھ میں قتیبہ نے خوارزم کا ملک فتح کر کے وہاں کے بادشاہ کو خراج کی ادائیگی کا اقرار لے کر واپس دے دیا، جس زمانہ میں قتیبہ خوارزم کو فتح کر رہا تھا، اہل صغد نے یہ دیکھ کر کہ قتیبہ کو ہم سے بہت فاصلہ ہے، اس کے عامل کو نکال دیا اور بغاوت اختیار کی، قتیبہ نے مال غنیمت خوارزم سے مرو کی طرف روانہ کیا، اورخود فوج لے کر نہایت تیز رفتاری سے صغد کی جانب روانہ ہوا۔ قتیبہ کی آمد کا حال سن کر خاقان چین سے اہل صغد نے مدد طلب کی اور اس نے اپنے نامور سپہ سالاروں اور شہزادوں کو قتیبہ کے مقابلہ کی غرض سے روانہ کیا، سمرقند کے قلعہ پر ترکوں نے مقابلہ کی تیاریاں کیں ، قتیبہ نے آکر لڑائی شروع کر دی، نہایت خون ریز معرکے ہوئے، خاقان چین کا بیٹا مارا گیا، قلعہ کو مسلمانوں نے زور و قوت کے ساتھ فتح کر لیا، ہزارہا ترک تہ تیغ ہوئے، ان پر نہایت بھاری خراج مقرر کیا اور نام ور سردار جو ترکوں کے قید ہوئے تھے حجاج کے پاس بھیجے گئے، انھی قیدیوں میں ایک عورت تھی، جو یزدجرد کی نسل سے تھی، اس عورت کو حجاج نے ولید بن عبدالملک کے پاس بھیج دیا، ولید نے اس سے نکاح کر لیا، جس سے اس کا بیٹا یزید پیدا ہوا، مرو میں واپس آکر قتیبہ نے مغیرہ بن عبداللہ کو نیشاپور کا عامل مقرر کیا۔ ۹۴ھ میں اہل شاش نے سرکشی کی علامات ظاہرکیں ، قتیبہ نے اہل بخارا کشف، نسف، خوارزم سے امدادی افواج طلب کی، سب نے فوجیں روانہ کیں اور ۲۰ ہزار کا لشکر جمع ہو گیا، قتیبہ نے خود مقام خجند پر ڈیرے ڈالے اور فوج کو سرداروں کے ساتھ شاش پر روانہ کیا۔ شاش مفتوح ہوا اور قتیبہ مرو کو واپس آیا، مرو کو واپس آتے ہوئے اس نے سنا کہ حجاج کا انتقال ہو گیا، قتیبہ نے اس کے بعد کاشغر تک کے تمام علاقہ پر قبضہ کر کے ترکستان پر پورے طور پر اسلامی تسلط قائم کر دیا، اس کے بعد ہبیرہ بن مشمرج کلابی کے ہمراہ چند شخصوں کی ایک سفارت بادشاہ چین کے پاس بھیجی کہ اسلامی سیادت کو تسلیم کرو ورنہ ملک چین کو غازیان اسلام کے گھوڑے روند ڈالیں گے، اس سفارت کے پہنچنے سے بادشاہ چین مرعوب ہو گیا اور اس نے قیمتی تحائف اور نذرانے بھیج کر قتیبہ سے صلح کی درخواست کی۔ محمد بن قاسم رحمہ اللہ : جس زمانے میں مسلمانوں نے ملک عرب سے باہر فاتحانہ قدم نکالا ہے، تو ملک سندھ میں بودھ مذہب کے راجہ حکمران تھے، ایرانی شہنشاہی مسلمانوں کے ہاتھ سے پارہ پارہ ہوئی، تو ایرانی سردار کچھ تو