کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 780
کرنے کی ترغیب دی، قتیبہ جب آخرون و شومان کے قریب پہنچا، تو وہاں کے بادشاہوں نے بھی اطاعت و خراج گزاری کا اقرار کر کے صلح کی اور قتیبہ اپنے بھائی صالح کو فرغانہ کی طرف بھیج کر خود مرو میں واپس آیا، صالح نے کاشانہ ورشت و اخشکیت وغیرہ بلاد فرغانہ کو فتح کر لیا۔ ۸۷ھ میں قتیبہ نے علاقہ بخارا پر فوج کشی کی، ارد گرد کے ترکوں نے مل کر مقابلہ کیا مگر سب ناکام رہے اور لشکر اسلام کے ہاتھ بے قیاس مال غنیمت آیا۔ ۸۸ھ میں اہل صغدوفرغانہ نے سرکشی اختیار کی اور بادشاہ چین کے ہمشیرزادہ کو اپنا افسر بنا کر دو لاکھ کی جمعیت سے مقابلہ پر تیار ہوئے، قتیبہ نے حملہ کر کے شکست دی اور مرو کو واپس چلا آیا۔ ۸۹ھ میں بخارا، کش، نسف، صغد کے سرداروں نے مل کر بغاوت اختیار کی اور قتیبہ نے حملہ آور ہو کر ان کو شکست دی اور فرماں برداری پر مجبور کیا اور مروکو واپس چلا آیا۔ ۹۰ھ میں وردن بادشاہ بخارا اور بادشاہ صغد اورارد گرد کے ترک سرداروں نے پھر بغاوت پر استادگی کی، مگر نیزک طرخان والئی باد غیس مسلمانوں کا فرماں بردار رہا، قتیبہ نیزک طرخاں کو ہمراہ لے کر بخارا کی طرف بڑھا، ترکوں نے مقابلہ پرخوب ہمت دکھائی، اوّل مقامی مقدمۃ الجیش کو شکست ہوئی، لیکن پھر سنبھل کر اسلامی لشکر نے حملہ کیا، تو ترکوں کے مورچوں پر قابض ہو گئے، ترکوں کا خاقان اور اس کا لڑکا مجروح ہو کر بھاگا اور مسلمانوں کو فتح عظیم حاصل ہوئی، طرخون والی صغد نے سالانہ جزیہ ادا کرتے رہنے کا اقرارکیا، اور قتیبہ مرو کی طرف واپس ہوا۔ قتیبہ کے واپس آتے ہی نیزک طخارستان میں پہنچ کر باغی ہوگیا، اصبند بادشاہ بلخ و باذان، بادشاہ مرو ردود بادشاہ طالقان و فایارب، والیٔ جورجان، بادشاہ کابل سب نے ایک زبردست سازش کی اور متفق ہو کر قتیبہ کے عاملوں کو نکال دیا، قتیبہ نے اپنے بھائی عبدالرحمان بن مسلم کو بارہ ہزار فوج دے کر بھیجا، کہ مقام یروقان میں قیام کرنا، اور موسم سرما کے ختم ہوتے قتیبہ نے نیشاپور کی طرف فوجیں روانہ کیں اور باغیوں پر کئی جانب سے حملے کیے، نتیجہ یہ ہوا کہ سب کو قرار واقعی سزا دی اور سب نے عجز و فرماں برداری کا اقرار کیا اور ادائے جزیہ کا وعدہ کیا، اسی سلسلہ میں سمنگان کا قلعہ بھی فتح کر کے حکومت اسلامیہ میں شامل کیا، نیزک گرفتار ہوکر مقتول ہوا۔ بادشاہ جرجان کی خطا معاف کر کے اس کو اس کے ملک پر قابض کر دیا گیا، غرض ان ترک سرداروں نے بار بار بغاوت کی اور ہر مرتبہ قتیبہ نے ان کو شکست دی، یہاں تک کہ رفتہ رفتہ انکے دماغوں سے بغاوت و سرکشی کا خیال دور ہونے لگا۔